(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غاصب صہیونی فوجیوں نے 78 سالہ بزرگ فلسطینی نژاد امریکی شخص کے منہ میں کپڑا ٹھونس کر بند کیا اور ہاتھوں کو پلاسٹ کی ڈوری سے ہتھکڑیاں لگا کر کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا تھا جو صبح تک مردہ حالت میں پایا گیا۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ملٹری ایڈووکیٹ جنرل نے اعلان کیا ہے کہ وہ فوجی جنہوں نے ایک بزرگ فلسطینی نژاد امریکی شخص کو گرفتار کرنے کے بعد پوری رات کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا تھا جس کے بعد وہ شخص مردہ پایا گیا تھا کے خلاف مجرمانہ کارروائی نہیں کی جائے گی بلکہ ان کے خلاف صرف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
78 سالہ عمر اسعد کو گزشتہ جنوری میں مغربی کنارے کے قصبے جلجلیا میں ایک عارضی چوکی سے حراست میں لیا تھا۔ فوجیوں نے اسے کسی تعمیراتی جگہ پر یہ کہتے ہوئے لیٹا چھوڑ دیا کہ وہ سو گیا ہے۔ صبح سویرے اس کی کلائی پر پلاسٹک کا پٹا بندھا تھا اور وہ مردہ پایا گیا تھا۔
صیہونی فورسز نے کہا کہ عمر اسعد نے فوجیوں کی جانب سے اسے اپنی گاڑی سے سیکورٹی چوکی تک لے جانے کی کوششوں کے خلاف بلند آواز سے مسلسل مزاحمت کی تھی جس کے ردعمل میں اس کا منہ بند کرکے اور اس کے ہاتھوں کو پلاسٹ کی ڈوری سے ہتھکڑیاں لگا دی تھیں۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد فوج نے عمر اسعد کی موت پر دو افسران کو برطرف کر دیا اور بٹالین کمانڈر کی سرزنش کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ یہ سزا اخلاقیات نہ اپنانے اور ناقص فیصلہ سازی کی بنا پر دی گئی ہے۔ فوج کی قانونی اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ فوجیوں کے رویے میں غلطیوں اور عمر اسعد کی موت کے درمیان تعلق کی کوئی وجہ تلاش نہیں کی جاسکی۔ دل کی تکلیف میں مبتلا عمر اسعد کے حوالے سے ایک فلسطینی پوسٹ مارٹم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اسے ذہنی دباؤ کی وجہ سے دل کا دورہ پڑا تھا۔
فلسطینی حکام نے عمر اسعد کی موت کی وجہ اسرائیلی فوجیوں کی بدسلوکی کو قرار دیا ہے۔ اسرائیلی ملٹری ایڈووکیٹ جنرل کے یونٹ کے مطابق اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ واشنگٹن نے اس واقعہ پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسے مکمل مجرمانہ تحقیقات اور مکمل احتساب کی توقع ہے۔