(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) میں کچھ عالمی رہ نماؤں کے دباؤ میں تھا جو کہہ رہے تھے کہ میں نیتن یاھو اور گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری نہ کریں”۔ "بہت سے رہ نما ؤں اور دیگر اہم شخصیات نے مجھے خبردار کیاتھا”
بین الاقوامی فوجداری عدالت’آئی سی سی‘ کے پراسیکیوٹر کریم خان نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں انکشاف کیا ہے کہ مختلف ممالک کے رہ نماؤں او ر اہم شخصیات کی جانب سے ان پر شدید دباؤ تھا کہ وہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری نہ کریں ، انہوں نے "وہ شواہد دیکھے جن کی بنیاد پر میمورنڈم جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ان لوگوں کے جواب میں جنہوں نے ان کی درخواست پر تنقید کی تھی”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’آئی سی سی‘ کو "اسرائیل اور حماس دونوں رہ نماؤں کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کرنی چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دنیا بھر کے لوگ عدالت کو کچھ مشترکہ معیارات کی بنیاد پر قانون کا یکساں اطلاق کرتے ہوئے دیکھیں”۔کریم خان نے مزید کہا کہ "ضروری ہے کہ حمایت یافتہ ممالک کے ساتھ برتاؤ سے گریز کیا جائے، چاہے وہ نیٹو ہوں، یورپی ممالک ہوں یا طاقتور ممالک یا دوسرے ممالک‘۔انہوں نے کہا کہ میں کچھ عالمی رہ نماؤں کے دباؤ میں تھا جو کہہ رہے تھے کہ میں نیتن یاھو اور گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری نہ کریں”۔
واضح رہے کہ گذشتہ اگست کے آخر میں کریم خان نے ججوں سے کہا تھا کہ وہ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ کا فوری فیصلہ کریں۔عدالت کو دی گئی درخواست میں خان نے اسرائیلی حکام اور اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے رہ نماؤں کے خلاف جاری کیے جانے والے وارنٹ گرفتاری کی جانچ کرنے والے ججوں پر زور دیا کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے اپنا فیصلہ جلد سنائیں۔
خان نے کہا کہ”ان طریقہ کار میں کوئی بھی بلاجواز تاخیر متاثرین کے حقوق کو منفی طور پر متاثر کرسکتی ہے”۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ "عدالت کا دائرہ اختیار اسرائیلیوں پر ہے جو فلسطینی علاقوں میں وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے عدالت کے ججوں سے کہا کہ وہ درجنوں حکومتوں اور دیگر فریقوں کی طرف سے جمع کرائی گئی اپیلوں کو مسترد کر دیں۔