(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونیوں کی پالیسیوں کی وجہ سے فلسطینیوں کی زمین پر صیہونی بستیاں پھیل رہی ہیں، ان میں رہنے والے آبادکار ان دنوں اسرائیل کی ایک فاشسٹ سیاسی قوت بن کر سامنے آئے ہیں۔ انتہا پسند سوچ کے حامل 15 سیاستدان اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔‘‘
فلسطینی قومی اقدام کے جنرل سیکرٹری مصطفیٰ البرغوثی نے صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحاتی بل پر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے مقابلے میں سپریم کورٹ کے اختیارات پر قدغن لگانے والا مجوزہ عدالتی ترمیمی بل اگر منظور ہوتا ہے تو اس کی سب سے بڑی قیمت فلسطینی ادا کریں گے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’کہ صہیونی ریاست کی سپریم کورٹ یہودی آباد کاری، مکانات مسماری اور جیلوں میں قید فلسطینیوں کے حقوق سے متعلق مقدمات کی سماعت وقتا فوقتا کرتی رہتی ہے۔ یہ مقدمات فلسطینی یا ان کے کاز سے ہمدردی رکھنے والی انسانی حقوق کی اسرائیلی تنظیموں کی جانب سے دائر کیے جاتے ہیں۔‘‘ اگر مجوزہ بل پاس ہو کر قانون کا حصہ بن جاتا ہے تو اس کا سب سے زیادہ نقصان فلسطینیوں کو ہی ہوگا۔
البرغوثی کا کہنا تھا ’’کہ اسرائیل کو اس وقت یہودی آبادکار چلا رہے ہیں۔ اسرائیلی پالیسیوں کی وجہ سے یہودی آباد کاروں کی بستیاں پھیل رہی ہیں۔ ان میں رہنے والے آبادکار ان دنوں اسرائیل کی ایک فاشسٹ سیاسی قوت بن کر سامنے آئے ہیں۔ انتہا پسند سوچ کے حامل نسل پرست سیاستدان اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔‘‘