(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) صیہونی ریاست عالمی دباؤ کے باوجود فلسطین کے محصور شہر غزہ پر دہشتگردی کو ایک سال سے جاری رکھے ہوا ہے جس میں اب تک 16 ہزار بچوں اور 11 ہزار سے زائد خواتین سمیت 41,431 فلسطینی شہید اور 95,818 زخمی ہوچکے ہیں، 90 فیصد شہری آبادی بے گھر اور 90 فیصد غزہ مکمل طورپر تباہ ہوچکا ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مڈیا نے گذشتہ روز خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی میں قانون سازوں کے ساتھ صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے خفیہ اجلاس کی تفصیلات جاری کی ہیں جس کے مطابق صیہونی ریاست اسرائیل غزہ میں حماس سے نمٹنے کیلئے پڑے پیمانے پر شہر کا محاصرہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی گذشتہ تقریبا ایک سال سے جاری ہے جس میں اب تک 41,431 فلسطینی شہید اور 95,818 زخمی ہوچکے ہیں، وحشیانہ بمباری اور طاقت کے بدترین استعمال کے باوجود صیہونی ریاست اب تک اپنے یرغمالیوں کو رہا کرانے میں ناکام ہے جس کو خود صیہونی شہری حکومت کی بدترین ناکامی قرار دیتے ہیں تاہم صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اپنے سیاسی مستقبل کےلئے غزہ پر جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور کسی ممکناء معاہدے تک پہنچنے سے انکاری ہے۔
اب صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اپنی اور اپنی نام نہاد فوج کی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے اسرائیل کیلئے درد سر بنی ہوئی فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کا محاصرہ کرنے کے لیے ایک نئے منصوبے پر غور کر رہے ہیں۔
ریٹائرڈ فوجی کمانڈروں کی طرف سے شائع ہونے والے اور اس مہینے بعض ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے پیش کیے جانے والے اس منصوبے میں غزہ کے شمالی علاقوں سے فلسطینی شہریوں کے انخلا کی شرط رکھی گئی ہے۔
اس کے بعد اسے ایک بند فوجی علاقہ قرار دیا جائے گا۔ اس منصوبے کے مطابق اسرائیل ہتھیار ڈالنے تک حماس کے پانچ ہزار باقی ماندہ جنگجوؤں کو محاصرے میں رکھنے کا اراداہ رکھتا ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی آرمی ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو نے کنیسٹ خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی میں قانون سازوں کو مطلع کیا کہ منصوبہ زیر مطالعہ ہے۔