(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی ریاست اپنے قیام سے اب تک کے سب سے کٹھن اور تکلیف دہ دور سے گزر رہا ہے، اسرائیل کی سلامتی صحیح معنی میں اب دا ؤ پر لگ گئی ہے۔۔
چین کی ثالثی سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان ڈرامائی انداز میں سفارتی تعلقات کی بحالی کے اعلان پر غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل اور اس کے سیاسی حلقوں سمیت تجزیہ کاروں نے اس کو اسرائیل کا سب سے تباہ کن دور قرار دیا ہے۔
سعودی عرب اور ایران کےدرمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان صہیونی ریاست پر بجلی بن کر گرا ہے، صہیونی ریاست کے عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے گذشتہ روز اس حوالے سے اسرائیلی تجزیہ کاروں کے تجزیے شائع کئے ، اسرائیلی دفاعی تجزیہ کار پال بریمنین نے چین کی ثالثی سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی معاہدہ کو اسرائیلی کی سب سے بڑی شکست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تعلق کی بحالی سے اسرائیل کے لئے مشکلات کا نا ختم ہونے والا دور شروع ہونے والا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اسرائیل جو کہ انتہائی دائیں بازوں کی حکومت کے وجود میں آنے کے باعث اندرونی مشکلات کا شکار تھا تو دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے حملوں نے سیکیورٹی کی صورتحال کو تشویشناک بنایا ہوا تھا اب سعودی عرب اور ایران کےسفارتی معاہدے نے خطے میں اسرائیل کی بالادستی کو سنگین چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے تنہا چھوڑ دیا ہے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی بڑھتی ہوئی ادارہ جاتی اور تزویراتی کمزوری کی جانب پہلا قدم ہے۔
پال برینین نے اسرائیل کے سب سے بڑے حمایتی امریکہ کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں طاقت کا توازن تیزی سے بدل رہا ہے سعودی عرب جو امریکہ کا عرب خطے میں سب سے بڑا اتحادی تھا اب اس کی پالیسی میں تبدیلی اسرائیل کے لئے لمحہ فکریہ ہے انھوں نے امریکی صدر کے حوالے سے بتایا کہ بائیڈن اپنی مدت صدارت کے دوسرے سال محمد بن سلمان کے ساتھ مفاہمت کے لیے ریاض گئے تھے لیکن اس کے فوراً بعد بن سلمان نے روس کے ساتھ تیل کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا اعلان کرکے امریکیوں کے ساتھ مفاہمت کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا تھا جو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔