(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) شہدا میں غزہ سے تعلق رکھنے والے 36 فلسطینی بھی شامل ہیں جنہیں صیہونی افواج نے بدترین تشدد کرکے شہید کیا ۔
فلسطین کی وزارت امور اسیران نے گذشتہ روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور غاصب ریاست کی انقامی کارروائیوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں ۔
بیان میں بتایا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر صیہونی ریاست کی نسل کشی کی جنگ کے دوران صیہونی ریاست کے عقوبت خانوں میں قید فلسطینی شہداء کی تعداد بڑھ کر 54 ہو گئی جن میں غزہ سے تعلق رکھنے والے 36 فلسطینی بھی شامل ہیں جنہیں بدترین تشدد کرکے شہید کیا گیا۔
بیان میں وضاحت کی کہ تمام فلسطینی گورنریوں سے 54 قیدیوں کو دوران حراست شہید کیا گیا۔ غزہ کے 36 قیدی آٹھ ماہ سے زائد عرصے تک تشدد اور منظم حملے کے نتیجے میں شہید ہوئے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ نسل کشی کی جنگ کے بعد سے قابض دشمن کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد 9000 تک پہنچ گئی ہے جن میں 300 خواتین، 635 بچے اور 80 صحافی شامل ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض اپنی جیلوں میں قیدیوں کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے، جن میں سب سے نمایاں ان کے خلاف جبری گمشدگی کا جرم ہے۔
وزارت امور اسیران کا کہنا ہے کہ جیلیں ہزاروں قیدیوں کی اجتماعی قبر بن چکی ہیں۔
ریڈ کراس جیسے بین الاقوامی اداروں کی جانب سے اس معاملے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیلی ریاست کے جرائم کا سلسلہ مزید بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ قابض ریاست کی جیل انتظامیہ اب بھی قیدیوں کو انتہائی تنگ حصوں میں بند کرکے رکھتی رہی ہے۔ کمروں کو سیلوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور کمرے کے اندر بستر قیدیوں کی تعداد کے مقابلے میں بہت کم ہیں جن کی تعداد بعض اوقات ایک کمرے کے اندر 15 تک پہنچ جاتی ہے۔