(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست کا یہ اقدام فلسطینی عوام اور ان کی قیادت کے خلاف سر زد کردہ ایک طرح کی منظم دہشتگردی ہے جس کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
مقبوضہ فلسطین کے نائب وزیرخارجہ احمد الا دیق نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے عائد کردہ پانچ نکاتی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین پر لگائی جانے والی پابندیاں "سامراجی نسل پرستی” کے مترادف ہیں ” یہ عمل غاصب صہیونی ریاست میں حکومت کی جانب سے اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش میں ہونے والی نسل پرست سامراجی ذہنیت کا مظہر ہے۔ "
انھوں نے کہا کہ صیہونی ریاست کا یہ اقدام فلسطینی عوام اور ان کی قیادت کے خلاف سر زد کردہ ایک طرح کی منظم دہشتگردی ہے جس کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔عالمی قوانین کی روشنی میں اسرائیل کے سامنے اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ”یہ پابندیاں فلسطینی عوام اور ان کی قیادت کو سیاسی، قانونی اور سفارتی اقدامات پر عمل کرنے سے نہیں روکیں گی، بین الاقوامی قوانین کے دائرہ عمل میں غاصب اسرائیل کی خلاف ورزیوں اور جرائم کو بے نقاب کرنے اور ان کا محاسبہ کرنے کے عمل کو جاری رکھا جائیگا۔”
واضح رہے کہ غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی نئی انتہائی دائیں بازوں کی حکومت کے تحت قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بین گویر کی سربراہی میں قائم ہونے والی کمیٹی "سیکیورٹی کیبنٹ” نے "فلسطینی انتظامیہ کے اسرائیل کی ریاست کے خلاف سیاسی اور قانونی جنگ چھیڑنے کے فیصلے کے خلاف” بعض اقدامات کی منظوری دی تھی۔ اس تناظر میں اسرائیل نے پابندیوں کی 5 نکاتی فہرست کا اعلان کیا جس میں مقبوضہ فلسطین کے لیے فنڈز میں کٹوتی، فلسطینی حکام کے لیے مراعات ختم کرنا اور مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی امدادی تنظیموں کی سرگرمیوں کو روکنا شامل ہے۔