(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس تحریک کے ساتھ معاہدے میں "سیاسی وجوہات” کی وجہ سے رکاوٹ ڈالی گئی ، تین ماہ قبل جنگ بندی معاہدہ ہوسکتا تھا لیکن اب اور مشکل شرائط کا سامنا ہے جس کے ذمہ دار نیتن یاہو ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے سابق آرمی چیف اور سرکاری کیمپ پارٹی کے سربراہ اور جنگی کونسل سے حالیہ مستعفی وزیر بینی گینٹز نے عبرانی چینل کان 11 کو انٹرویو میں صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو پر غزہ جنگ کو کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو نے حماس تحریک کے ساتھ معاہدے میں "سیاسی وجوہات” کی وجہ سے رکاوٹ ڈالی ۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں فوج کو مشکلات کا سامنا ہے لبنان کے ساتھ شمالی سرحد پر جنگ جاری ہے اسرائیل بہت سارے محاذوں پر مصروف ہے یہاں سیاسی تصفیہ کی اشد ضرورت ہے لیکن سیاسی قیادت ملکی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات میں مصروف ہے۔
انھوں نے کہا کہ "ہم جنگی انتظامیہ کی کابینہ میں بیٹھتے ہیں، ان تجاویز پر متفق ہوتے ہیں جو نیتن یاہو منظور کرتے ہیں، اور وہ انہیں مذاکراتی ٹیم کے حوالے کرتے ہیں لیکن بعد میں وہ بن گویر اور بیزلیل سموٹریچ کے دباؤ میں آکر دستبردار ہوجاتے ہیں ۔
"غاصب ریاست اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کی تجویز کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے اسرائیل کے لیے بہتر معاہدے تک پہنچنا ممکن تھا "اس میں کوئی شک نہیں کہ دو یا تین ماہ پیچھے جانے سے، ایک معاہدہ طے پا سکتا تھا، جو کہ آخر کار حاصل نہیں ہوسکا، اور اب ہمیں اس سے کہیں زیادہ مشکل تجویز کا سامنا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی گھر واپسی میں سب سے بڑی رکاوٹ نیتن یاہو ہیں۔