(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی وزیراعظم نے ملک میں جاری آئینی بحران کو نظر انداز کرتے ہوئے ’’ون اسرائیل پروجیکٹ‘‘ پر گفتگو کی جس پر حزب اختلاف نے سخت تنقید کی ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے 100 ارب شیکل (27 ارب ڈالر) کی لاگت سے سے ریل نیٹ ورک ’’ون اسرائیل پروجیکٹ‘‘کا اعلان کرتےہوئے بتایا ہے کہ اس نیٹ ورک کے ذریعے غیر قانونی صیہونی ریاست کے مضافاتی علاقوں کو میٹروپولیٹن تل ابیب سے مربوط کیا جائے گا اوراسی کے ذریعے مستقبل میں سعودی عرب کے ساتھ زمینی رابطہ قائم کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صیہونی وزیراعظم کی جانب سے اجلاس میں اس آئینی بحران کو نظر انداز کیا جس نے ملک کو گذشتہ سات ماہ سے تعطل کا شکار کر رکھا ہے، جس سے صہیونی ریاست کی معیشت کو دھچکا لگا ہے اور اس کی جمہوری صحت پر مغربی اتحادیوں کے اعتماد کو دھچکا لگا ہے۔
اسے انھوں نے ملک کے کاروباری اور سرکاری مراکز تک ٹرین کے ذریعے سفر کے وقت کو دو گھنٹے یا اس سے کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ مستقبل میں ہم ایلات سے بحیرہ روم تک ریل کے ذریعے سامان کی نقل وحمل کے قابل ہوں گے اور اسرائیل کو ٹرین کے ذریعے سعودی عرب اور جزیرہ نما عرب سے بھی جوڑ سکیں گے۔
اس پر بھی، ہم کام کر رہے ہیں‘‘۔اسرائیل کے ایک سینیر قانون ساز نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات استوار ہونے کا امکان نظر نہیں آتا، حالانکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے گذشتہ ہفتے مشرقِ اوسط کی طاقتوں کے درمیان ممکنہ مفاہمت کی پیشین گوئی کی تھی۔
اسرائیلی پارلیمان کنیست کی خارجہ تعلقات اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ اور نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کے سینیر رکن یولی ایڈلسٹائن نے اسرائیلی آرمی ریڈیو کو بتایا کہ ’’میرے خیال میں کسی معاہدے کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہوگا‘‘۔