(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) زیاد ابحیص نے صہیونی وزیر کے رونے کی یہ ویڈیو پوسٹ کی اور تبصرہ کیا ہے کہ ”یہ ویڈیو کلپ اپنی مرضی کی حقیقی جنگ کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے میڈیا پر حکومت کی جانب سے غزہ اور لبنان کے محاذ پر ہونے والے نقصانات کے حوالے سے تشہیر پر سخت سنسرشپ، ڈس انفارمیشن اور حقائق چھپانے کے کی پالیسی نافذ ہے اس کے باوجود گذشتہ روز نیتن یاہو کی شدت پسند کابینہ کے اہم وزیر اور فلسطینیوں کی زمینوں پر غیر قانونی آبادکاری کے حامی بیزلیل سموٹریچ کا خطاب کے دوران مارے جانے والے صیہونی فوجیوں کو یاد کر کے آبدیدہ ہونا اس بات کا غماز ہے کہ اسرائیلی فوج لبنان اور غزہ کے محاذ پر مزاحمت کے ہاتھوں بڑے نقصانات سے دوچار ہے، جس کا محض ایک چھوٹا سا حصہ ظاہر کیاجاتا ہے۔
القدس امور کے محقق زیاد ابحیص نے صہیونی وزیر کے رونے کی یہ ویڈیو پوسٹ کی اور تبصرہ کیا ہے کہ ”یہ ویڈیو کلپ اپنی مرضی کی حقیقی جنگ کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے۔ ڈس انفارمیشن اور اپنے نقصانات کو چھپانے والی مشین چاہے اس کے اثرات کو چھپانے کے لیے کتنی ہی کوشش کرے،اس کلپ میں، مذہبی صہیونی تحریک کے رہنما بیزلیل سموٹریچ بہت سے جنازوں میں شرکت کے باعث رو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ وہی ہے جن کے پاس ایک جامع ریزولوشن پلان ہے اور غزہ کی تباہی، مغربی کنارے کی نقل مکانی، اور مزاحمت کے خلاف جامع جنگ کا دعوے دار ہے، ہیکل کے حامیوں میں سے ایک ہے اور مستقبل میں اردن کو صہیونی ادارے کے ساتھ الحاق کرنے کے خیال کا حامی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے وہ یہ نہیں بتا پاتے کہ مذہبی صہیونیت صہیونی وجود میں اپنی آبادی سے زیادہ کو کھو چکی ہے۔ واضح رہے کہ وہ قابض ریاست کے یہودیوں کا 16% ہیں ، جو 1.1 ملین کے برابرہے۔انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف روایتی مذہبی "حریدیم” کو نشانہ بناتے ہیں کہ جو فوج میں خدمات انجام نہیں دیتے بلکہ سیکولرز پر بھی الزام لگاتے ہیں کہ وہ فوجی خدمت سے گریز کرتے ہیں۔ اس طرح کے بیانات پراگندہ خیالی کا اظہار ہیں۔وہ اپنے آپ کو واحد مذہبی صہیونی کے طور پر دیکھتے ہیں۔