(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) دائیں بازو کے صیہونی اتحاد، جو اپنی حکومت تشکیل دینے کے قریب ہے، کی جماعتوں کے درمیان مزید اتحاد کے معاہدوں پر دستخط کے ساتھ ہی مزید تناؤ پھوٹ پڑا ہے جس سے ان اصل تعلقات کی بنیادوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے جن پر غیر قانوی صہیونی ریاست کی تعمیر کی گئی تھی، سبکدوش ہونے والی صہیونی حکومت کے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ شدت پسند ریاست کو اپنی تسکین کےلئے استعمال کریں گے جو ریاست کے لئے تباہ کن ہے۔
سیکولر یہودیوں رہنماؤں نے حالیہ حکومت سازی کے لئے تشکیل دیے جانے والے شدت پسند صہیونیوں رہنماؤ پر اپنی ذاتی اور مذہبی آزادیوں کے تحفظ کے بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ نیتن یاھو جس طرح کی ریاست کی تشکیل میں مصروف ہیں وہ تباہ کن ہے۔
ماہرین نے سبکدوش ہونے والی صہیونی حکومت کے انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان ایتمار بن گویر کی جانب سے اپنے اختیارات میں توسیع اور اگلی حکومت میں پولیس کے وزیر کا عہدہ سنبھالنے کی کوشش کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے متنبہ کیا کہ انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان ایتمار بن گویر کی جانب سے اپنے اختیارات میں توسیع اور اگلی حکومت میں پولیس کے وزیر کا عہدہ سنبھالنے کی کوشش کو اسرائیل کے سیاسی منظر نامے میں غیر معمولی اور ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے کی ایتماربن گویر کی جانب سے قانون میں مجوزہ تبدیلیاں بنیادی جمہوری اصولوں سے متصادم ہیں جو فلسطین کے پرتشدد حالات کو مزید مخدوش کرنے کا موجب بنے گی۔
انھوں نے نیتن یاھو کے یونائیٹڈ تورہ یہودیت پارٹی کے ساتھ اپنے معاہدے میں بائبل کے مطالعے کو وقف کر کے اور حریم کو فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دے کر ایک حقیقی بغاوت کا حکم دیا تھا جو اس تباہی کا آغاز ہے ۔
یہ مسئلہ اب اس وقت پھٹ رہا ہے جب ایک نئی حکومت کی تشکیل کے لیے اتحادی مذاکرات اختتام کو پہنچ رہے ہیں، کیونکہ غور و خوض سے پتہ چلتا ہے کہ مذہب اور ریاست کے درمیان تعلقات میں کیا بڑی تبدیلی آ سکتی ہے اور الٹرا آرتھوڈوکس یونائیٹڈ تورہ یہودیت پارٹی کے مطالبات کی فہرست۔ دائیں بازو کی لیکود پارٹی کی اقتدار میں واپسی کا سنگ بنیاد وقت سے پہلے خبروں میں آگیا ہے جس کے باعث لبرلز یہودی رہنماوں کے درمیان بے چینی پھیل گئی ہے۔