(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) جنازے کے شرکاء نے صہیونی بربریت کے خلاف فلسطینی مزاحمت کے جاری رکھنے کا اعادہ کیا ساتھ ہی شہید مسعد کے خاندان اور عزیزوں نے صہیونی ریاست اور قابض فوج کے خلاف شدید احتجاجی نعرے لگائے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روزمقبوضہ فلسطین میں جنین کے علاقے برقین سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ فلسطینی نوجوان احمد مسعد جو قابض فوج اور فلسطینیوں کے مابین جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فوج کی گولیوں کا نشانہ بن کرسر میں گولی لگنے کے بعد شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں دم توڑ گیا تھا کے جنازے میں ایک ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی اور مرحوم کے جسد خاکی کو اللہ اکبر کے نعروں کے ساتھ لحد میں اتارا۔
اس دوران صہیونی فوج کی جانب سے کسی بھی ناخوشگوار حالات کا مقابلہ کرنے کیلیے تیارفلسطینی نقاب پوش بندوق برداروں نے ہوا میں گولیاں چلائیں اورمسعد کی پیشانی پرفلسطینی جہادی کے نام کی پٹی باندھی۔
جنازے کے شرکاء نے صہیونی بربریت کے خلاف فلسطینی مزاحمت کے جاری رکھنے کا اعادہ کیا ساتھ ہی شہید مسعد کے خاندان اور عزیزوں نے صہیونی ریاست اور قابض فوج کے خلاف شدید احتجاجی نعرے لگائے۔