(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی مذہبی جنونیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں بگل بجانا ایک مذہبی فریضہ سمجھا جاتا ہے تاکہ اس تصور کو مستحکم کیا جا سکے کہ مسجد اقصیٰ یہودیوں کا مقدس مقام ہے۔
گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے مقام پر انتہا پسند صہیونی مذہبی جنونی رہنما "یہودا گلک” نے انتہا پسند صہیونیوں کے ہمراہ قبلہ اول سے متصل باب الرحمہ قبرستان سے اور مسلمانوں کی قبروں پر بگل بجانے کی یہودی مذہی رسم شوفر ادا کی اور بگل بجاتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے مرکزی دروزے تک لے آیا۔
صہیونی مذہبی جنونیوں کا یہ اقدام مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کو یہودیوں کے ناپاک قدموں سے بے حرمتی کا حصہ ہے۔اسرائیلی حکومت اور آبادکاری تنظیموں کے حمایت یافتہ انتہا پسند الاقصیٰ کے دروازوں پر کھڑے ہونے سے مطمئن نہیں تھے۔ گذشتہ دنوں مسجد میں ہنگامہ آرائی کے دوران "گلِیک” نے صحن میں ادا کی جانے والی تلمودی رسومات کے ساتھ ساتھ بگل بجانے کی ریکارڈنگ بھی استعمال کی تھی ۔
مقبوضہ بیت المقدس کے امور کے محقق اور ماہر جمال عمر نے صہیونی مذہبی جنونیوں کی جانب سے قبلہ اول کی بے حرمتی پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہودیوں کی جانب سے قبلہ اول کے احاطے میں بگل بجانے کا مقصد اس تصور کو مستحکم کرنا ہے کہ مسجد اقصیٰ یہودیوں کا مقدس مقام ہے۔ .
انھوں نے کہا کہ "صہیونی آباد کار اس جگہ کو یہودیوں کا مقدس مقام سمجھتے ہیں ان کا ماننا ہے کہ مسلمان اس میں گھسنے کے قابل نہیں ہیں ، اس مقام پر موجود تمام مقدس عمارتوں کو غزہ، اردن یا دنیا میں کہیں بھی تعمیر کیا جاسکتا ہے۔”