(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صدر بائیڈن نے بنجمن نیتن یاہو کو ان کی نئی حکومت کے قیام پر مبارکباد دی تھی، ساتھ ہی ان کے وزیر خارجہ بلنکن نے امریکہ اور "اسرائیل” کے درمیان اچھے تعلقات برقرار رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی معروف ویب سائٹ (Walnews!) نے اپنی رپورٹ میں امریکہ میں Bar-Ilan یونیورسٹی کے پروفیسر اور یروشلم انسٹی ٹیوٹ برائے حکمت عملی اور سلامتی کے سنیئر محقق، پروفیسر ایتن گلبوا کاانٹر ویو شائع کیا جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے تعلقات عشروں پر مشتمل ہیں جو بنیادی طورپر ، اقدار کے مفادات، امریکی یہودیوں اور ہمدرد عوامی رائے سمیت دیگر شعبوں پر مبنی ہیں تاہم انتہائی دائیں بازوں کی نئی اسرائیلی حکومت ان تمام بنیادوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ امریکی صدر بائیڈن نے بنجمن نیتن یاہو کو ان کی نئی حکومت کے قیام پر مبارکباد دی تھی، ساتھ ہی ان کے وزیر خارجہ بلنکن نے امریکہ اور "اسرائیل” کے درمیان اچھے تعلقات برقرار رکھنے کا عزم کا اعادہ کای تھا اگرچہ "صیہونی ریاست اسرائیل” کے ساتھ ان کے قریبی اصولی موقف کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے، لیکن وہ وائٹ ہاؤس میں اس اتحاد پر بہت شکوک و شبہات رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکی حکام میں اسرائیل کی نئی حکومت کو لے کر بے چینی کی صورتحال ہے حکام سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کی نئی شدت پسند حکومت امریکہ مفادات کو بہت نقصان پہنچائے گی خصوصی طور پر اسرائیل کے نئے وزیر برائے سلامتی امور ایتمار بن گویر جو کہ مسجد اقصیٰ پر دھاوے کرنے کا سرکاری اعلان کرچکے ہیں اور گذشتہ ہفتے اس پر عمل درآمد بھی کرچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کی تشویش پر بلنکن، قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ہمراہ، جلد ہی اسرائیل پہنچیں گے تاکہ نیتن یاہو کو "اسرائیل میں جمہوری نظام” اور فلسطینیوں کے ساتھ تعلقات میں دور رس تبدیلیوں کا جائزہ لیں اور خبردار کریں۔
اگر نیتن یاہو اتحادی معاہدوں کے صرف ایک چھوٹے سے حصے پر عمل درآمد کرتے ہیں جس پر اس نے دستخط کیے تھے، تو امریکہ کے تعلقات خراب ہو جائیں گے – "اسرائیل” ایک شدید بحران میں داخل ہو جائے گا جو "اسرائیل” کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔