(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) شہید فلسطینی کے والد کا کہنا ہے کہ صہیونی فوجیوں پر مزاحمت کاروں کے حملوں میں غیر معمولی اضافہ اس بات کی دلیل ہے کہ صہیونی ریاست اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔
شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین کے جنوب میں واقع قصبہ قباطیہ میں غاصب صہیونی فوج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان خوفناک جھڑپ ہوئی جس میں 19 سالہ فلسطینی نوجوان طاہر محمد زکارنہ شہید ہوگیا، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کے اسنائپرز نے طاہر محمد زکارنہ کو تین گولیاں ماریں جس میں سے سرپر لگنے والی گولی جان لیواثابت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے
مزاحمت کاروں کا اسرائیلی فوجیوں کی بس پر حملہ، فائرنگ سے 7 زخمی
شہید طاہر محمد زکارنہ کے والد نے بیٹے کی شہادت پر مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں فخر ہے کہ ان کا بیٹا شہید ہوا ہے انھوں نے کہا کہ ان کا شہید بیٹا قابطیہ اور جنین میں واقع اسرائیلی قابض فوج کے ساتھ ہونے والی زیادہ ترجھڑپوں میں ہمیشہ پیش پیش رہا۔
انھوں نے مزید کہا کہ صہیونی فوجیوں پر مزاحمت کاروں کے حملوں میں غیر معمولی اضافہ اس بات کی دلیل ہے کہ صہیونی ریاست اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر وادی اردن کے علاقے طوباس کے مقام پر مزاحمت کاروں نے اسرائیلی فوجیوں کی ایک بس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں چھ صہیونی فوجیوں سمیت ایک اسرائیلی شہری زخمی ہوگیا۔