(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قیدی کلب نے بتایا کہ بیمارفلسطینی کوقابض فوج نے 2003 میں حراست میں لیا اور اس وقت سےمسلسل انہیں ظلم و ذیادتی کا نشانہ بنایاجبکہ جان بوجھ کر مجرمانہ غفلت برتی اور ادویات، معائنےکی فراہمی کی متعدد اپیلیں مسترد کیں۔
مقبوضہ فلسطین میں اسیران کے امور سے متعلق کمیٹی قیدی کلب نے اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہ صہیونی جیل میں عمر قیدکی سزا پانے والے 47 سالہ فلسطینی قیدی موسیٰ صوفان کی صحت کی حالت شدید بگڑ گئی جس کے بعد انہیں جیل سے اسرائیل کے برزیلی میڈیکل سینٹر اشکیلون منتقل کیا گیا، جہاں طبی ٹیسٹوں سے اسیرکے پھیپھڑوں میں کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔
قیدی کلب نے بتایا کہ بیمارفلسطینی نظربند صوفان کوقابض فوج نے 2003 میں طولکرم سے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا اور اس وقت سےمسلسل انہیں ظلم و ذیادتی کا نشانہ بنایاجبکہ جان بوجھ کر مجرمانہ غفلت برتی جس کے نتیجے میں قیدی کی صحت کی حالت تیزی سے خراب ہوئی اور ادویات اور معائنےکی فراہمی کی متعدد اپیلوں کے باوجود اسے کوئی جواب نہیں ملا۔
خیال رہے کہ صہیونی حراست میں عمر قید فلسطینی موسیٰ صوفان کے دو بھائی عدنان اور محمد بھی صہیونی جیلوں میں بغیر کسی جرم کے 29 اور 18 سال کی سزا کاٹ رہے ہیں اور اس وقت 600 سے زائد بیمار فلسطینی اسیران اسرائیلی قبضے کی جیلوں میں قید ہیں۔ ان میں سے کم از کم 18 قیدی مختلف اقسام کے کینسر میں مبتلا ہیں۔