(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل، مراکش میں گذشتہ 20 برسوں سے سفارتی تعلقات معطل تھے تاہم دسمبر 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں تعلقات معمول پرلانے کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کر دیے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قابض صہیونی ریاست اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے مراکش نے دسمبر 2020 میں اسرائیل سے منقطع تعلقات بحال کر لیے تھے جس کےبعد اب دونوں ریاستوں میں ترقی و معاشی اتحکام کے حوالے سے متعدد معاہدے طے پا چکے ہیں تاہم اسرائیل کی جانب سے مجرموں کی حوالگی کا باضابطہ معاہدہ نہ ہونے کے باوجود مراکش میں اسرائیلی مجرموں کی ایک تعداد کو قابض حکام کے حوالے کرنے کے تعاون کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
اس بارے میں اسرائیل کے عبرانی چینل 13 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہےکہ اس تعاون کے نتیجے میں توقع ہے کہ ہم آنے والے دنوں میں مجرموں اور تحقیقات کے لیے مطلوب افراد کو اسرائیل میں اترتے ہوئے دیکھیں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور مراکش میں گذشتہ 20 برسوں سے سفارتی تعلقات معطل تھے جس کے بعد 2020 دسمبر کو مراکش کی حکومت نے قابض صہیونی ریاست سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کر کے تعلقات معمول پر لانے کا معاہدہ کرتے ہوئے اسرائیل کو باقاعدہ تسلیم کر لیا ،اور رواں سال 13 مارچ کومراکش کی رائل ایئر ماروک نے کاسا بلانکا اور تل ابیب کو ملانے والی اپنی باقاعدہ لائن کی پہلی براہ راست پرواز بھی شروع کر دی ہے۔