(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کی انتظامی نظربندی کی پالیسی فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے صرف شک کی بنیاد پرگرفتار کرلیتی ہےاور اس دوران صہیونی جیل انتظامیہ قیدی کو ان کے وکیل سے ملاقات کی اجازت سے بھی روکنے کا اختیار رکھتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں الخلیل شہر سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ فلسطینی قیدی خلیل عوادہ کی جانب سے 43 ویں روز بھی اپنی صہیونی غیر قانونی قید کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں خلیل عوادہ شدید سر درد، تھکاوٹ اور جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں اور ان کا وزن 16 کلو گرام سے بھی کم ہو چکا ہے۔
فلسطینی اسیر کو ڈیڑھ ماہ سےکھانے کے بغیرزندہ رہنے کے باعث صحت کی سنگین صورتحال کا سامنا ہے جس کے باعث چند روز قبل قیدی کوانتہائی تشویش ناک حالت میں رام اللہ کے قریب واقع اسرائیلی اوفر جیل سے رملہ جیل کے کلینک میں منتقل کی گیا تھا۔
صہیونی زندانوں میں قید عوادہ ان 60 فلسطینی آزادی پسندوں اسیران میں سے ایک ہیں جنہوں نے آزادی حاصل کرنے کے لیے گذشتہ سال سے اسرائیل کی غیر قانونی انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی جبکہ اس وقت صہیونی عقوبت خانوں میں 530 سے زائد فلسطینی انتظامی حراست کے تحت نظر بند ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی انتظامی نظربندی کی پالیسی فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے صرف شک کی بنیاد پر سالوں حراست میں رکھنے کی اجازت دیتی ہےاور اس دوران صہیونی جیل انتظامیہ قیدی کو ان کے وکیل سے ملاقات کی اجازت سے بھی روکنے کا اختیار رکھتی ہے۔