(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی جیل میں زندگی اور موت سے جنگ لڑنے والے ناصر ابو حمید کو قابض فوج نے2002 میں رام اللہ کے علاقے فلسطینی عماری کیمپ سے ان کے گھر سے حراست میں لینے کے بعدعمرقید کی سزاسنائی تھی۔
مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی قیدیوں کےامورسے متعلق کمیٹی برائے اسیران قیدی کلب نے اپنےجاری بیان میں کہا ہے کہ صہیونی جیل میں قید49 سالہ ناصرابوحمید جو کینسرکےمرض میں مبتلاہیں اور حالیہ دنوں کومے کی حالت میں اسرائیلی جیل کے چھوٹے سے کلینک میں کیمو تھراپی کی سہولیات اور دیگر طبی غفلتوں کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ ابوحمیدکی4 ماہ قبل اکتوبرمیں سرجری ہوئی تھی جہاں ڈاکٹروں نےان کےپھیپھڑوں میں کینسر کی رسولی نکالی تھی اورپھرسرجری سےمکمل صحتیابی سےقبل ہی انہیں عسقلان صہیونی جیل منتقل کردیاتھاجس کے نتیجے میں سرجری کے بعد اسیر کی دیکھ بھال نہ ہو سکی اور اسدوران انہیں جیل سروس نےمجرمانہ غفلت برتتے ہوئے صرف دردکش ادویات دے کر شدید بیماری میں مبتلا کر دیا۔
یاد رہے کہ صہیونی جیل میں زندگی اور موت سے جنگ لڑنے والے ناصر ابو حمید کو قابض فوج نے2002 میں رام اللہ کے علاقے فلسطینی عماری کیمپ سے ان کے گھر سے حراست میں لینے کے بعدعمرقید کی سزاسنائی ساتھ ہی ان کے 3 بھائی بھی صہیونی جیلوں میں عمر قیدکی سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ قابض فوج نے ابو حمید کے چھوٹے بھائی کو فلسطینی مظاہروں میں شہید کر دیا ہے۔