(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ابوحمید 4 جنوری کو پھیپھڑوں کی شدید سوزش کے بعد سے کومے کی حالت میں وینٹی لیٹر پر ہیں اورانہیں تین ہفتے قبل تشویشناک حالت میں اسرائیل کے برزلی ہسپتال منتقل کیا گیا تھاتاہم کینسر جیسے مرض کےپیچیدہ علاج کے بغیر دوبارہ جیل کے چھوٹے سےکلینک میں رکھا گیا ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی کمیشن برائے اسیران کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صہیونی زندانوں میں کینسر کے مرض میں مبتلا فلسطینی اسیرناصر ابوحمید جو چند روز قبل صحت کی سنگین صورت حال کے باعث صہیونی برزلی ہسپتال لائے گئے تھے اور تاحال کومہ میں مبتلا ہیں۔
قفلسطینی کمیشن کے مطابق قابض جیل انتظامیہ نےمسلسل مجرمانہ غفلت اور بےحسی برتتے ہوئے ابو حمید کو بد ترین صورتحال کے باوجود جیل کے ایک کلینک میں منتقل کر دیا ہے جہاں اسیر کواس کی تکالیف کے علاج کیلیے کسی قسم کی طبی سہولیات نہیں دی جارہی جوکہ اس کی موت کا باعث بن سکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ان کے وکیل اوراہل خانہ بشول والدہ کوبھی ملاقات سے مسلسل روکا جارہا ہے۔
کمیشن نے مزید کہا کہ صہیونی جیل انتظامیہ کی جانب سے اس اقدام کا مقصد واضح طور پر شدید بیمار قیدی کو پھانسی دینا ہےجس کے باعث عالمی اداروں سے مطالبہ ہے کہ وہ "ناصر کی فوری رہائی” کے اقدامات کریں اور صہیونی حکام پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس کے علاج کیلیے اردن یا مصر منتقل منتقل کرے۔
واضح رہے کہ ابو حمید 4 جنوری کو پھیپھڑوں کی شدید سوزش کے بعد سے کومے کی حالت میں وینٹی لیٹر پر ہیں اورانہیں تین ہفتے قبل تشویشناک حالت میں اسرائیل کے برزلی ہسپتال منتقل کیا گیا تھاتاہم کینسر جیسے مرض کےپیچیدہ علاج کے بغیر دوبارہ جیل کے چھوٹے سےکلینک میں رکھا گیا ہے۔