(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ابو حمید کو پھیپڑوں کا کینسرہے اور کچھ عرصہ قبل ان کی سرجری بھی کی گئی ہے تاہم ان کی نازک حالت کے باوجود قابض حکام نے انہیں ہسپتال سے منتقل کر کے جیل کے کلینک میں ڈال دیا ہے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قابض ریاست اسرائیل کے صہیونی عقوبت خانے میں عمر قید کی سزا پانے والے کینسر کے مریض 45 سالہ فلسطینی قیدی ناصرابوحمید کی حالت روز بروز تشویش ناک ہوتی جارہی ہے اور صہیونی جیل انتظامیہ کی جانب سے مجرمانی غفلت برتی جارہی ہے جس کے باعث جیل کے معمولی کلینک میں ابوحمید سخت مشکلات کا شکار ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ابو حمید کو پھیپڑوں کا کینسرہے اور کچھ عرصہ قبل ان کی سرجری بھی کی گئی ہے تاہم ان کی نازک حالت کے باوجود قابض حکام نے انہیں ہسپتال سے منتقل کرکے جیل کے کلینک میں ڈال دیا ہے جہاں کینسر کی اہم ترین تھراپی کیمو کی بھی سہولت نہیں دی گئی ہے اور ان کی حالت کی سنگینی سے میڈیا کے بے خبر رکھنے کے لیے ان کے خاندان سمیت کسی بھی شخص سے ملاقات پر سخت پابندی عائد کر دی ہے۔
واضح رہے کہ ناصر ابو حمید کی والدہ کے علاوہ ان کے 4 بھائی اور تھے جن میںایک بھائی کو قابض فوج نے شہید کر دیا ہے اور دیگر 3 بھائیوں کو حراست میں لے کر اسرائیل کی بدنام زمانہ جیلوں میں قید کر دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ قابض فوج کی بربریت کے ہاتھوں مظلوم فلسطینی بیٹوں کی بے سہارا ماں کے رہائشی گھر کو بھی مسمار کیا جاچکا ہے۔