(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی غیر قانونی حراست کے خلاف قیدی کی بھوک ہڑتال کے باعث انہیں صحت کی شدید مشکلات کا سامنا ہےاور ان کا وزن تیزی سے کم ہورہا ہے جو ان کی زندگی کیلیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
قابض ریاست اسرائیل میں فلسطینی اسیران کے امور سے متعلق کمیٹی قیدی کلب کے بیان کے مطابق اسرائیل کے صہیونی عقوبت خانوں میں اگست 2021 سے قید فلسطینی اسیرخلیل عوادہ کو غیر قانونی طور پر قابض فوج نے انتظامی حراست کے تحت گرفتار کیا تھا جس کے دوران انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایاگیا اور انکے خاندان سمیت وکیل سے ملاقات پر بھی پابندی عائد کر دی جس کے نتیجے میں فلسطینی اسیر نے قابض فوج کی حراست کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا جسے شروع ہوئے 96 ویں روز گزر چکے ہیں تاہم اسرائیلی فوجی عدالت نے ابھی تک فلسطینی کی غیر قانونی قید سے رہائی کے احکامات جاری نہیں کیے ہیں۔
قیدی کلب کے مطابق صہیونی جیل انتظامیہ خلیل عوادہ کے ساتھ غیر انسانی سلوک جاری رکھے ہوئے ہے اوردوسرے قیدیوں سے الگ تھلگ انہیں تنہا ایک کوٹہری میں ڈال دیا ہے، صہیونی غیر قانونی حراست کے خلاف قیدی کی بھوک ہڑتال کے باعث انہیں صحت کی شدید مشکلات کا سامنا ہےاور ان کا وزن تیزی سے کم ہورہا ہے جو ان کی زندگی کیلیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اسیران کے ادارے قیدی کلب کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت اسرائیلی غیر قانونی جیلوں میں 32 خواتین اور 160 بچوں سمیت تقریباً 4500 فلسطینی بغیر کسی جرم یا الزام کے قید کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔