(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی قیدی کی24 روز سے جاری بھوک ہڑتال کے باعث حالت خراب ہو رہی ہے، وہ اپنے جسم کو خو د حرکت کرنے سے قاصر ہےجبکہ سر درداور شدید تھکاوٹ کے ساتھ اس کا وزن 9 کلو تک کم ہو گیا ہے۔
ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیے جانے کیلیے بنائی جانے والی صہیونی جیلوں میں قید متعدد فلسطینیوں میں ایک نوجوان خلیل عوادہ نے گذشتہ 24روز سے جاری اپنی احتجاجی بھوک ہڑتال کو رہائی سے قبل ختم کرنے سے انکارکر دیا ہے۔
فلسطینی کمیشن برائے اسیران نے بتایا کہ صہیونی قید میں 40 سالہ اسیر خلیل عوادہ شادی شدہ اور چار بچیوں کا باپ ہے کو 27 دسمبر 2021 میں جنوبی شہر الخلیل میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں مقبوضہ مغربی کنارے رام اللہ میں بدمنام زمانہ اوفر جیل میں رکھا ہوا ہے جہاں قیدی کو مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کے باعث اسیر نے اپنی بغیر کسی الزام یا مقدمے کے اس کی غیر منصفانہ انتظامی حراست کے خلاف احتجاج کر تے ہوئے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
کمیشن برائے اسیران نے نشاندہی کی ہے کہ کھانے کے بغیر فلسطینی قیدی کی صحت کی حالت 24 روز سے جاری بھوک ہڑتال کے باعث خراب ہو رہی ہے، وہ مسلسل سردی محسوس کر رہا ہے اور اپنے جسم کو خو د حرکت کرنے سے قاصر ہےجبکہ سر درداور شدید تھکاوٹ کے ساتھ اس کا وزن 9 کلو تک کم ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی صہیونی فوج نے اسیر کو اسرائیل مخالف مزاحمت کرنے پر 12 سال تک صہیونی زندانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا ہےجس میں 5 سال کی انتظامی حراست بھی شامل تھی جو کہ بین الاقوامی قانون کے تحت مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔