(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) علاقہ مکینوں نے اسیران کے اہل خانہ کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کی کارروائی کے خلاف مزاحمت شروع کی جس کے نتیجے میں مقامی نوجوانوں اور فوج کےدرمیان پرتشدد جھڑپوں کا آغاز ہو گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں قابض صہیونی فوج نے سیلہ الحارثیہ قصبے پر دھاوا بول کر دو فلسطینی اسیران کے گھروں کو مسمار کر دیا۔
صہیونی اہلکار 100 سے زائد گاڑیوں میں بھر کر آئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور پہلے محمد جرادات کے اہل خانہ کو مکان سے بے دخل کیا اور دھماکہ خیز مواد سے اڑاکر تباہ کر دیااس کے ساتھ ساتھ اسیر غیث جرادات کے مکان کو اسرائیلی بلدیہ کے بھاری بلڈوزروں کی مدد سے مسمار کرنا شروع کر دیا۔
اس دوران قیدیوں کے علاقہ مکینوں نے اسیران کے اہل خانہ کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کے آگے مزاحمت شروع کی جس کے نتیجے میں مقامی نوجوانوں اور فوج کےدرمیان پرتشدد جھڑپوں کا آغاز ہو گیااور قابض فوج نے بھاری مقدار میں آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی جبکہ ربر کی دھاتی گولیوں کے فائر بھی کیےجس سے درجنوں فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
خیال رہے کہ 20 دسمبر 2021 کو قابض فوج نےاس قصبے کےپانچ فلسطینی قیدیوں کے اہلِ خانہ کو دھمکی دی تھی کہ وہ ان کے خلاف بڑے پیمانے پر تعزیری اقدام کے طور پر ان کے گھروں کو مسمار کر دیں گےجبکہ قصبے کے رہائشیوں پر فائرنگ کا الزام بھی عائد کیا تھا جس میں ایک یہودی کی ہلاکت سمیت دو زخمی ہوئے تھے۔