(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اس تبدیلی سے نفتالی بینٹ وزیراعظم تو رہیں گے لیکن ان کی 60 ممبران پر مشتمل حکومت اب 120 ارکان کے پارلیمان میں معلق رہے گی۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی پارلیمنٹ (کینسٹ) میں ایک رکن عدت سلمان نے مذہبی جھگڑے کی بنیاد پر حکومت سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کر لیا جس کے نتیجے میں صہیونی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ پارلیمان میں اکثریت کھو بیٹھے ہیں اور عدت سلمان کی رخصتی کے بعد تقریباً ایک برس پہلے تشکیل پانے والی حکومت کومقررہ مدت پوری ہونے قبل ہی دوبارہ الیکشن کی طرف جانا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت سے علیحدہ ہونے والی عدت سلمان کا تعلق نفتالی بینٹ کی مذہبی جماعت یمینا پارٹی سے ہےتاہم حکومت سے علیحدگی کی وجہ ان کی سرکاری ہسپتالوں میں خمیر سے تیار شدہ خوراک کی تقسیم کی مخالفت تھی جو یہودی عقائد کے برخلاف تھی۔
قابض ریاست میں گذشتہ دو برس کےدوران چار مرتبہ الیکشن ہو چکے ہیں جس کے بعد گذشتہ برس ایک غیر فطری اتحاد بنا کر نفتالی بینٹ نے سابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی 12 برس سے قائم حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔
اسرائیل میں گذشتہ دو برس کے اندر چار مرتبہ الیکشن ہو چکے ہیں۔ گذشتہ برس ایک غیر فطری اتحاد بنا کر نفتالی بینٹ نے سابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی 12 برس سے قائم حکومت کا خاتمہ کیا تھاجبکہ اب اپوزیشن لیڈر نتن یاہو نے عدت سلمان کو مبارکباد دیتے ہوئے انہیں اپنی پارٹی میں دوبارہ خوش آمدید کہا ہے۔
خیال رہے کہ اس تبدیلی سے نفتالی بینٹ وزیراعظم تو رہیں گے لیکن ان کی 60 ممبران پر مشتمل حکومت اب 120 ارکان کے پارلیمان میں معلق رہے گی۔