(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے امام و خطیب الشیخ عکرمہ صبری پر بھی صہیونی مظالم کی صورت میں قبلہ اول میں داخلے پرپابندی عائد ہےاور اسرائیلی اہلکار جان بوجھ کر فلسطینی کارکنان اور بااثر شخصیات کو مسجد سے دور رکھنے کے منصوبے پرعمل پیرا ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قابض صہیونی ریاست میں اسرائیلی حکام نے القدس سے فلسطینیوں کے تعلق کو کمزور کر نے کے لیے ایک نئی سازش کے تحت اہم فلسطینی رہنماؤں اور مقامی کارکنان پر بلا جواز مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندیاں عائد کرنا شروع کردی ہیں جس کے باعث گذشتہ روز مقامی کارکن خاتون نفیسہ خویص بھی اسرائیلی پولیس کے سخت حکم کے باعث 6 ماہ کیلیے القدس سے بے دخل ہو نے پر مجبور کر دی گئیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ صہیونی پولیس نے 10 دن قبل نفیسہ خویص کے نام القدس کے ساتھ ساتھ ایک ہفتے کےلیے ملک بدری کا حکم نامہ بھی جاری کیاتھا جبکہ ایک اور واقعے میں بیت المقدس کی ہی رہائشی خاتون کارکن ہنادی حلوانی پر بھی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی جس میں مزید توسیع کرتے ہوئے چھ ماہ کا اضافہ کر دیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے امام و خطیب الشیخ عکرمہ صبری پر بھی صہیونی مظالم کی صورت میں قبلہ اول میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہےاور اسرائیلی اہلکار جان بوجھ کر فلسطینی کارکنان اور بااثر شخصیات کو مسجد اقصیٰ سے دور رکھنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں تاکہ مسجد اقصیٰ میں صہیونی شر پسند آباد کاروں کے داخلے کو آسان بنایا جا سکے۔