(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض بلدیہ فلسطینیوں کو نئے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری مشکل سے دیتی ہے اور اسے 8 سال لگتے ہیں جبکہ یہی تعمیراتی منظوری یہودیوں کوڈھائی سال کے اندر دے دی جاتی ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں گذشتہ روز غاصب صہیونی فوج نے اندرون فلسطین کے ام الفحم شہر میں اس وقت غفاری جبارین نامی خاندان کا مکان مسمار کردیاجب اہل خانہ اپنے بیٹے طارق کی شادی کی تقریبات میں مصروف تھے۔
قابض ریاست نے اس خاندان سے بدلہ لینے کی کوشش کی جس نے 20 سال پہلے اپنا گھر بنایا تھا۔ انہوں نے ایک ایسے دن کا انتخاب کیا جو ہر روز کی طرح نہیں ہوتا بلکہ جبارین خاندان کے لیے خوشی کا موقع تھاصہیونی دُشمن نے فلسطینی خاندان کو غم اور پریشانی میں تبدیل کرکے ان کے مکان کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔
مسماری کے دوران قابض فورسز نے گھر کے ادفراد جن میں خواتین اور بزرگ بھی شامل تھے کو زدوکوب کیااور دولہے کے والد اور اس کے کزن کو گرفتار کر لیا۔
گھر کے مالک کا کہنا ہے کہ آج جو انہدام ہوا وہ ہمارے لیے حیران کن تھا، کیونکہ ہم ایک ہفتے سے شادی کی تیاریاں کر رہے تھے اورشادی اسی شام ہونا تھی جس دن مکان مسمار کیا گیا۔ ہم صبح بیدار ہوئے تو بلڈوزر اور صہیونی فورسز نے علاقے پر دھاوا بول دیا اورآس پاس کے رہائشیوں کو مار پیٹ کی جبکہ میرے مکان کو گرانے کے لیے کارروائی شروع کردی جہاں مکان کا کچھ حصہ ابھی زیر تعمیر تھا۔
اعدادوشمار کے مطابق مقبوضہ علاقے کے اندر ایک لاکھ 30 ہزار مکانات کو مسمار کرنے کا خطرہ ہے قابض بلدیہ فلسطینیوں کو نئے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری مشکل سے دیتی ہے اور اسے 8 سال لگتے ہیں جبکہ یہی تعمیراتی منظوری یہودیوں کوڈھائی سال کے اندر دے دی جاتی ہے۔