(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) عینی شاہدین کے مطابق قابض فوج نے مسجد اقصیٰ میں صہیونی آبادکاروں کو اپنی مذہبی تلمودی رسومات کی ادائیگی کیلیے مواقعے فراہم کیے اور ان کی عبادات کیلیے فلسطینیوں کو مسجد سے بے دخل کرنے کے لیے یہ حملہ کیا۔
مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے 16ویں روزے کی سحری کے بعد ایک بار پھر مسجد الاقصی میں خواتین اور بزرگوں سمیت فلسطینی نمازیوں پر وحشیانہ حملہ کیا گیا جس کے نتیجےمیں بچوں سمیت152 شہریوں کے زخمی ہونےکی اطلاعات ہیںاور 17 کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
سینکڑوں اسرائیلی فوجیوں نے نماز فجر کے بعد نمازیوں پر حملہ کیااور ربڑ کے خول میں لپٹی دھاتی گولیاں برسائیں جبکہ سٹین گرنیڈ کا بے دریغ استعمال کیاجس پر فلسطینیوں نے اللہ اکبرکےنعرے بلند کیےاور پتھروں سے اپنے دفاع کی کوشش کی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوج نےحملے سے قبل فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روکا تھا اس کے علاوہ لوگوں پر مسجد کے دروازے بند کردیے تھے، صہیونی فوجی اہلکاروں نے مسجد اقصیٰ میں صہیونی آبادکاروں کو اپنی مذہبی تلمودی رسومات کی ادائیگی کیلیے مواقعے فراہم کیے اور ان کی عبادات کیلیے فلسطینیوں کو مسجد سے بے دخل کر نے کے لیے ےیہ حملہ کیا۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے2روز قبل فلسطینی باشندوں پر مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکنے کیلیے حملے شروع کیےتھےجس کے نتیجے میں تقریباً 600 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
مسجد الحرام کے بعد مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کے مقدس ترین مہینے رمضان المبارک میں اسرائیلی حملے پوری مسلم قوم کے لیے ایک سنگین اشتعال انگیزی ہے جس پر متعدد ممالک اور بین الاقوامی اداروں سمیت اقوام متحدہ نے الاقصیٰ کے صحن میں نہتے نمازیوں پر اسرائیلی جارحانہ حملوں کی مذمت کی ہے اور قابض ریاست کے اس اقدام کو مکمل طور پر عالمی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔البتہ فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں بشمول حماس تحریک نے اسرائیلی فوج کے مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے اور مسجد کے صحن سے مسلمان نمازیوں کو بے دخل کرنے کے جارحانہ اقدام سے خبردار کیا ہے۔
حماس تحریک نے متنبہ کیا کہ مسجد اقصیٰ میں اس طرح کی صہیونی ناپاک کارروائیوں کو انجام دینا مئی 2021 میں فوجی تصادم کے بعد طے کی گئی سرخ لکیر کی خلاف ورزی ہوگی اور یقینی طور پر یہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے اسرائیلی قبضے کے ساتھ ایک اور فوجی تصادم کو جنم دے گی۔