(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "ہم نے فلسطین میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے ہونے والی کوششوں کے ٹھوس نتائج سامنے آئے ہیں‘‘۔
امریکی ریاست نیو یارک میں جنرل اسمبلی کے78 ویں اجلاس کے جلومیں منعقدہ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ ایمن الصفدی اور سامح شکری سمیت یورپی یونین کی جانب سے متعین مندوب اعلیٰ برائے مشرق وسطیٰ جوزف بوریل پر مشتمل اجلاس کی صدارت کے دوران سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کا معاملہ دوبارہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے العربیہ چینل کو بتایا کہ "ہم نے فلسطین میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے ہونے والی کوششوں کے ٹھوس نتائج سامنے آئے ہیں‘‘۔
انھوں نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل تنازع کے حل کا واحد راستہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام میں مضمرہے”۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ "مسئلہ فلسطین کا حل خطے اور دنیا کے استحکام کا ذریعہ بنے گا مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستی حل اور بین الاقوامی حوالوں کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "فلسطین جس انسانی بحران سے دوچار ہے اس سے نکلنے کے لیے امید کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔”
اجلاس میں مشرق وسطیٰ میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں میں تعاون کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں تقریباً 70 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں اور دنیا کے مختلف ممالک کے تقریباً 50 مقررین نے شرکت کی۔