(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکی صحافی اور دفاعی تجزیہ نگار نے سعودی وزیرخارجہ سے اس حوالے سے غیر واضح انداز میں سوال کرتےہوئے پوچھا کہ آپ کی سرکاری پالیسی اور نجی پالیسی آپ کی عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہے کیا؟۔
تفصیلات کےمطابق غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی معروف نیوز ویب سائٹ Axios نے اپنی رپورٹ میں سعودی عرب کے حوالےسے دعویٰ کرتےہوئے کہا ہےکہ سعودی حکام نے امریکہ سے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل حماس کو مکمل طورپرختم کردے۔
امریکہ کے کئی عرب اتحادیوں کے وزرائے خارجہ غزہ پر اسرائیل وحشیانہ بمباری اور اس پر ہونے والے غیر معمولی نقصان پر تبادلہ خیال اور جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے واشنگٹن میں موجودہیں۔
اس موقع پر امریکی صحافی اور دفاعی تجزیہ نگار نک شیفرین نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے ساتھ ملاقات میں تشدد سے نکلنے کے راستے اور خطے میں سعودی عرب کے کردار کے بارے میں کھل کر بات کی۔
اس ملاقات کا احوال اسرائیلی ویب سائٹ نے شائع کیا ہے جس میں انھوں نے بتایا ہے کہ نک شیفرین سعودی وزیرخارجہ سے ذرائع سے حاصل اطلاعات پر غیر واضح انداز میں سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا غزہ کے حوالے سے آپ کی سرکاری پالیسی اور نجی پالیسی آپ کی عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہے کیا؟۔
جواب میں سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہم سرکاری طورپر کہتے ہیں وہی ہم نجی طورپر بھی مؤقف رکھتے ہیں یہ نا صرف سعودی عرب کےلئے ہے بلکہ پورے عرب خطے کیلئے ہے اور اس میں کوئی مخفی خواہش نہیں ہے کوئی ایسا نہیں کہہ سکتا کہ سعودی عرب کی عوامی سطح پر پالیسی کچھ اور ہے اور نجی پالیسی کچھ اور ہے۔
نک شیفرین نے سوال کیا کہ آپ یہاں وزرائے خارجہ کے ایک گروپ کے ساتھ عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کی سربراہی کر رہے ہیں ، آپ اس کے جواب میں ٹھوس طور پر کیا کریں گے، کیونکہ دو ماہ گزر گئے ہیں غزہ پر جنگ مسلط ہے لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ امریکہ آپ کے مؤقف سے مطمئن نہیں ہے اس لئے جنگ جاری ہے ؟
یہ ایک ایسا سوال تھا جس سے واضح ہورہا ہے کہ صحافی سعودی عرب کی جانب سے جنگ بندی میں خاص دلچسپی نہیں رکھتا ہے ۔
جواب میں شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ ہم اس انتہائی اہم پیغام کو آگے بڑھارہےہیں غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ بمباری میں ہزاروں عام شہری پہلے ہی ہلاک ہو چکے ہیں، مزید شہریوں کے مرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ مسلسل فوجی آپریشن اور شہری ہلاکتیں اسرائیل کی سلامتی سمیت کسی کے مفادات کی تکمیل نہیں کرتی۔
ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب سمیت متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک چاہتے ہیں کہ فلسطین سے حماس کا مکمل خاتمہ ہوجائے ، ان کا ماننا ہے کہ مسلح حماس عرب ممالک کی سلامتی کیلئے بھی خطرہ ہے۔