(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس کے غزہ سے داغے جانے والے یہ راکٹ اس بات کا پیغام ہیں صہیونی دشمن کےخلاف جنگ بڑے پیمانے پر شروع ہوسکتی ہے، صیہونی ریاست کو ان حملوں کو آخری وارننگ سمجھنا چاہئے۔
فلسطین کے عسکری اور تزویراتی امور کے ماہر میجر جنرل ریٹائرڈ محمد الصمادی نے قطر کے نشریاتی ادارے ’’الجزیرہ‘‘ ٹی وی کو غزہ کی پٹی کے فوجی منظر کے تجزیے میں کہا ہے کہ مقبوضہ عسقلان شہر اور غزہ کے اطراف کی غیر قانونی صیہونی بستیوں پر مزاحمتی قوتوں کی جانب سے راکٹ حملے غاصب صیہونی دشمن کے خلاف مزاحمت کے عسکری اور سیاسی پیغام کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ راکٹ حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب صیہونی افواج غزہ میں 304 دنوں سے وحشیانہ بمباری جاری رکھے ہوئے 39000 سے زائد فلسطینی شہید اور 90000 ہزار سے زائد زخمی ہیں 90 فیصد غزہ کو تباہ کردیا گیا ہے اور اسرائیلی فوج پوری غزہ کی پٹی پر کنٹرول کا دعویٰ کررہی ہے دوسری جانب ایران کے شہر تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت کے بعد ایران نے صیہونی ریاست اسرائیل سے انتقام لینے کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔
فلسطینی مزاحمت کی طرف سے یہ راکٹ حملے اس بات کا پیغام ہیں صہیونی دشمن کےخلاف جنگ بڑے پیمانے پر شروع ہوسکتی ہے، صیہونی ریاست کو ان حملوں کو آکری وارننگ سمجھنا چاہئے ۔
انھوں نے کہا کہ غزہ کی مزاحمتی قوتیں کی پے در پے بمباری کی کارروائیاں ثابت کرتی ہیں کہ وہ اب بھی ایسے راکٹ داغنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جو صیہونی ریاست کے اندرونی علاقوں میں داخل ہو سکتے ہیں اور اسرائیل کا غرور سمجھا جانے والے فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم انہیں نہیں روک سکتا۔
الصمادی نے مزید کہا کہ اس وقت غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس کے علاقے سے راکٹ داغنا ایران اور اسرائیل پر مزاحمتی محور کی افواج کی طرف سے کسی بھی ممکنہ حملے کی تیاریوں کی علامت ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز غزہ سے مزاحمتی قوتوں نے متعدد راکٹ فائرکئے راکٹ گرنے کے بعد غیر قانونی صیہونی بستی اشدود میں صیہونی آباد کاروں کے لیے پناہ گاہیں کھول دیں گئی اور پورے شہر میں سائرن بجتے رہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی سے جنوب کی جانب 5 راکٹ داغے گئے، جن میں سے ایک عسقلان کے ساحل پر واقع علاقائی کونسل کے علاقے میں گرا۔