(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) قطر نے انہیں ملک چھوڑنے کے لیے نہیں کہا۔ میڈیا میں جو کچھ گردش کر رہا ہے وہ حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے جو بے بنیاد ہے۔
مقبوضہ فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف مسلح مزاحمت کرنے والی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان محمد نزال نے گذشتہ روز امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جنرل‘ کی اس خبر کی تردید کی ہے جس میں اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ قطر نے حماس کو ملک چھوڑنے کے لیے نہیں کہا۔
محمد نزال نے اپنے جاری بیان میں ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر نے جماعت کو دوحہ سے باہر منتقل ہونے کی درخواست نہیں کی۔
انھوں نے کہا کہ قطر نے انہیں ملک چھوڑنے کے لیے نہیں کہا۔ میڈیا میں جو کچھ گردش کر رہا ہے وہ حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جنرل‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ حماس تحریک کی سیاسی قیادت اپنا ہیڈکوارٹر قطر سے باہر منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ حماس کی طرف سے دوحہ چھوڑنے پر غور کے پیچھے قطر پربڑھتا عالمی اور امریکی دباؤ بھی ہے۔
حماس قطر کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی ڈیل میں ناکام رہی ہے اور اب جنگ بندی کے معاہدے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
اخبار نے عرب حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ حماس نے حالیہ دنوں میں خطے کے کم از کم دو ممالک سے اس حوالے سے بات چیت کی ہے کہ آیا وہ اپنے سیاسی رہ نماؤں کے اپنے دارالحکومتوں میں منتقل ہونے کی اجازت دیں گے یا نہیں۔
حماس کی قطر سے روانگی، جنگ بندی تک پہنچنے اور غزہ میں زیر حراست درجنوں اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے حساس مذاکرات کو ناکام بنا سکتی ہے۔
اس سے اسرائیل اور امریکہ کے لیے حماس کو پیغام پہنچانا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔مذاکرات معطلایک باخبر عرب ثالث نے اخبار کو بتایا کہ "مذاکرات پہلے ہی ایک بار پھر روک دیے گئے ہیں، جس کے جلد ہی کسی بھی وقت دوبارہ شروع ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ حماس اور مذاکرات کاروں کے درمیان اعتماد کا فقدان بڑھ رہا ہے”۔