(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ غزہ میں ظلم پر نام نہاد بڑی سیاسی پارٹیوں کی قیادت خاموش، امریکا کے خوف سے فلسطین کا نام نہیں لیتے، بلوچستان اور سندھ کو فتح کرنے کے دعوے ہو رہے ہیں، یہ حکمران اپنے عوام اور شہروں کو ہی زیر کر سکتے ہیں، ان میں جارح اور ظالم کے خلاف بولنے کی جرات نہیں۔
‘‘لاہور میں جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اسرائیلی سفاکیت پر مسلمان حکمرانوں کی خاموشی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یہ معصوم بچوں اور خواتین کے قتل عام پر اہل فلسطین کی مدد نہیں کر سکتے، تو کم از کم عوام کے لیے ہی راستہ کھول دیں، امت کا ہر فرد اور وہ خود سب سے آگے بڑھ کر بہنوں، بیٹیوں کے محافظ بنیں گے۔
انھوں نے کہا کہ انھوں نے اہل فلسطین کی مدد کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کے مقصد کے تحت ایران، ترکی اور قطر کا دورہ کیا۔ دوحہ میں پتا چلا کہ کئی ممالک کے سفارت کار اظہار یکجہتی کے لیے حماس کی قیادت سے ملے، مگر پاکستانی سفیر کو جرأت نہیں ہوئی۔
انھوں نے غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی سربراہی کانفرنس کے حوالے سے بات کرتے وہئے کہا کہ کانفرنس میں غزہ کی مدد کے لیے عملی اقدامات کے اعلان سے گریز کیا گیا، ایک مردہ قسم کا اعلامیہ جاری ہوا جس کا اسرائیل اور امریکا نے کوئی اثر نہیں لیا۔
مارچ سے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ و سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت نے کہا کہ 44 دن سے غزہ پر بارود کی بارش ہو رہی ہے، یہ ظلم اور سفاکیت وہ ریاست کر رہی ہے جس کو سامراجی قوتوں نے 1948ء میں قائم کیا، اس سے قبل اسرائیل کا نام تک نہیں تھا، ناجائز ریاست کے قیام سے لے کر اب تک اہل فلسطین نے اسے تسلیم نہیں کیا، صہیونی ٹینکوں کا غلیلوں اور پتھروں سے مقابلہ کیا گیا جو ابابیلوں کی کنکریوں کے مانند تھے۔
طوفان الاقصیٰ کے بعد دنیا بدل گئی، واضح تفریق ہو گئی کہ کون ظالم کا ساتھ دے رہا ہے اور کس کی مظلوم کو حمایت حاصل ہے۔ انسانیت سے ہمدردی رکھنے والوں نے پوری دنیا میں مظاہرے کیے، فرانسیسی عوام نے حکومت کا بیانیہ تبدیل کرا دیا، کینیڈا کے وزیراعظم کا محاصرہ کیا گیا، واشنگٹن اور لندن میں اہل فلسطین کے حق میں لاکھوں کے اجتماع ہوئے، سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔