مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پچھلے سال غزہ کی پٹی پراسرائیلی فوج نے جنگ مسلط کی تو فلسطینی مزاحمت کاروں نے اس جنگ کا مقابلہ حسب معمول دیسی ساختہ راکٹ حملوں سے کیا۔ آٹھ جولائی 2014 ء کو مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے غزہ کی پٹی سے ایک راکٹ شمالی فلسطین کی جانب داغا گیا جو اسرائیل کے حیفا شہرمیں جا گرا۔ مجاھدین نے اس راکٹ کا نام ” R160 ” رکھا ہے۔ آرسے حماس کے شہید رہ نما ڈاکٹر عبدالعزیز رنتیسی ہیں جب کہ 160 اس کی رینچ کو ظاہر کرتا ہے۔ یعنی یہ راکٹ ایک سو ساٹھ کلو میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آر 160 پہلا فلسطینی دیسی ساختہ راکٹ ہے جس نے حیفا میں بھی یہودیوں کو بھاگنے پرمجبور کیا۔ اس راکٹ حملے کےبعد اسرائیلی فوج کو یہ تسلیم کرنا پڑا تھا کہ ان کے القسام بریگیڈ کے راکٹوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات درست نہیں تھیں۔ انہیں جو معلومات ملی تھیں ان میں بتایا گیا تھا کہ حماس کے پاس 100 کلومیٹر سےکم فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ موجود ہیں لیکن حماس نے ایک سو ساٹھ کلو میٹر دور مار کرنے والا راکٹ داغ کر صہیونی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی مجاھدین نے راکٹ سازی کا سلسلہ کچھ عرصہ قبل شروع کیا اور بتدریج راکٹ سازی میں جدت پیدا کرتے گئے۔ سنہ 2000 ء میں القسام 1 کے نام سے ایک راکٹ بنایا گیا جو چند کلو میٹرتک ہی مار کرسکتا تھا۔ اگلے مرحلے میں M 75 نامی راکٹ سامنے آیا جس کی رینج 75 کلو میٹر تک تھی۔ اس کے ساتھ ہی J80 اور S55 نامی راکٹ سامنے آئے اور پچھلے سال R160 کا بھی تجربہ کیا گیا۔
القسام بریگیڈ نے گذشتہ روز دو نئے راکٹوں کو تنظیم کے اسلحہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے، جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ماضی میں تیارکیے جانے والے راکٹوں کی نسبت کئی گنا بہتر، دور مار اور طاقت ور ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین