یورپی ممالک میں سیاسی اور میڈیا ذرائع نےانکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ اداروں بالخصوص”موساد” کےایجنٹوں نے تیونس کی نئی اسرائیل مخالف مُسلمان قیادت کے قتل کی سازشیں شروع کی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی خفیہ ہاتھ تیونس میں موجودہ حکمران جماعت”النہضہ” کی صف اول اور دوم کی قیادت میں گھسنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عرب خبررساں ایجنسی”قدس پریس” ایک مغربی ملک سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تیونس کی اسرائیل مخالف اسلامی قیادت کو یورپ اور دیگر ممالک کے دوروں کے دوران حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کی جانب سے اس سازش کی سن گن تیونس کی حکومت کو بھی ہو گئی ہے جس کے بعد اس نے اہم عہدیداروں کے بیرون ملک دوروں اور میڈیا میں نقل وحرکت کم کر دی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیلی خفیہ سازشی عناصر نے تیونس کی فلسطینیوں کی حامی شخصیات کو ٹھکانے لگانے کے لیے ایک نیا میکنزم بھی تیار کرنا شروع کیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ایک فہرست بھی مرتب کی ہے جس میں تیونس حکومت کی اہم سیاسی اور حکومتی شخصیات کو شامل کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے مغربی ممالک میں تعینات سفیربھی تیونس کی اسرائیل مخالف حکومت کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کرر ہے ہیں۔ اس پروپیگنڈے میں انہوں نے وہی طرز عمل اختیار کیا ہوا ہےجو گذشتہ چند برسوں سے برطانیہ کے رکن پارلیمنٹ جارج گیلوے کے خلاف کیا تھا۔ جارج گیلوے فلسطینیوں کی حمایت کی کھلی حمایت کی پاداش میں برطانیہ میں صہیونی لابی کی مخالفت کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ یہ صہیونی لابی ہی تھی جس نے برطانیہ میں یہ بات مشہور کر دی تھی کہ جارج گیلوے کے سابق مصلوب عراقی صدرصدام حسین کے ساتھ رابطےتھے۔ یہودیوں کی ان سازشوں کے باعث جارج گیلوے دوسری مرتبہ انتخابات میں ہار گئے تھے۔
جارج گیلوے ہی کی طرز پر مغربی ممالک میں تیونس کی اسلامی حکومت کے عہدیداروں کےخلاف یہ مشہور کیا جا رہا ہے کہ ان کے عالمی اسلامی شدت پسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات اور رابطے ہیں۔ بالخصوص تیونس کی موجودہ اسلامی حکومت کے فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں اور یہ تنظیم حماس کو مالی معاونت بھی فراہم کرتی ہے۔