فلسطین کی منظم مذہبی اور سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ طے پائے "وفاءاحرار” معاہدے کے تحت صہیونی حکومت تمام خواتین کی رہائی کی پابند ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں رہائی سے رہ جانے والی نو فلسطینی خواتین اسیرات کو مصری ضمانت کے تحت دوسرے مرحلےمیں رہا کیا جائے گا۔
ڈاکٹر موسیٰ ابومرزوق نے تنظیم کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کے دورہ اردن کی تاخیر کے بارے میں کہا کہ خالد مشعل کے دورے میں تاخیر کی وجہ بعض تکنیکی اور لاجسٹک مشکلات ہیں۔ ان کے دور کیے جانےکے بعد وہ عمان کے دورے پر روانہ ہوں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین سےخصوصی بات چیت کرتے ہوئے حماس رہ نما نے کہا کہ ہمیں مصری حکام کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وفاء اسیران معاہدے کے تحت بقیہ نو خواتین اسیروں کو دوسرے مرحلے میں رہا ہونے والے مرد فلسطینیوں کے ساتھ رہا کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے مطابق صہیونی جیلوں سے ایک ہزار ستائیس فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا۔ جن میں سے 477 کو پہلے مرحلے میں رہا کیا جانا تھا۔ تاہم صہیونی حکومت نے پہلےمرحلے میں نو خواتین کو روک لیا تھا۔
دوسرے مرحلےکے لیے تیاری
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے حماس رہ نما ڈاکٹر موسیٰ ابومرزوق نے کہا کہ ان کی جماعت اسرائیلی جیلوں سے دوسرے مرحلے میں رہائی پانے والے فلسطینی ہیروز کے استقبال کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں رہا ہونے والوں کی فہرست کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، اب فہرست میں کسی قسم کی پیچیدگی باقی نہیں رہی۔ ہم نے مصر کے ذریعے صہیونی حکومت تک یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ فہرست میں کسی قسم کا رد و بدل قبول نہیں کیا جائے گا۔ اگر معاملےکو پیچیدہ بنانے کی کوشش کی گئی تواسرائیل اس کا خود ذمہ دار ہو گا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں فلسطینی سیاست دان نے وضاحت کی کہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ طے پائے مفاہمتی معاہدے میں صہیونی حکومت کے ساتھ کوئی خفیہ ڈیل نہیں کی گئی۔ قیدیوں کو اپنی شرائط کے تحت رہا کرا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے یہ فیصلہ اس لیے قبول کیا ہے کہ اس پرعوام کا سخت دباؤ تھا، ورنہ وہ حماس کی شرائط پر کئی قسم کے اعتراضات بھی کر رہا تھا۔
اس سوال پر کہ آیا صدر محمود عباس کی جانب سے یہ بیان کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا ایک اور معاہدہ کیا جائے گا۔ ڈاکٹر مرزوق نے کہا کہ صدر محمود عباس کی مراد "معاہدہ احرار” کے دوسرے مرحلے پرعمل درآمد کی جانب تھی۔