اسرائیل میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی ایک تنظیم "ڈاکٹرز برائے انسانی حقوق” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے عقوبت خانوں میں ڈالے گئے فلسطینی شہریوں پر خفیہ اداروں بالخصوص "شاباک” کے اہلکار بہیمانہ تشدد کرتے اور ان سے غیرانسانی سلوک کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2014ء کے دوران جیلوں میں قید فلسطینیوں سے غیر انسانی سلوک کے 850 واقعات کی شکایات رپورٹ ہوئیں، لیکن یہ شکایات تشدد کے اصل واقعات کا عشر عشیر بھی نہیں ہے۔
عبرانی روزنامہ "یدیعوت احرونوت” کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے اداروں نے "شاباک” کے تفتیش کاروں کے ہاتھوں فلسطینی قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کے ایک سال کے دوران 850 واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے شاباک کے ہاتھوں قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کی تحقیقات شروع کی ہیں تاہم اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں کیونکہ صہیونی حکام انسانی حقوق کے اداروں کے ساتھ تعاون سے گریزاں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی قیدیوں پر اسرائیلی فوج کے تشدد کے واقعات ماضی میں بھی سامنے آتے رہیں لیکن سنہ 2014ء کے دوران قیدیوں پر تشدد کے واقعات 2012ء کی نسبت چار گنا زیادہ ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ دوران حراست قیدیوں سے تفتیش کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈوں کے استعمال کو عالمی قانونی کے تحت سختی سے منع کیا گیا ہے لیکن اسرائیل کے خفیہ ادارے عالمی قوانین کی کوئی رعایت نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ فوج کے خلاف قیدیوں سے غیرانسانی سلوک کی شکایات کا انبار لگ گیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین