فلسطین کی منظم مذہبی اورسیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ دشمن کے ساتھ باوقار طریقے سے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ فلسطین اور مسلم امہ کی تاریخ کا روشن باب ثابت ہو گا۔ فلسطینیوں کو اس معاہدے پر برملا طور پر فخر ہےاور اس تاریخی اقدام کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو پانچ سال تک صہیونی انٹیلی جنس اور فوج کی نگاہوں سے چھپائےرکھنا معمولی بات نہیں۔ یہ ایک قابل فخرمعجزہ ہے اور فلسطینی اس پر ہمیشہ فخر کرتے رہیں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینی اسیران کے قاہرہ پہنچنے پر ان کے اعزازمیں منعقدہ استقبالیہ جلسے سے خطاب میں کیا۔
اس موقع پر خالد مشعل نے مصرکی سیاسی اور عسکری قیادت کی جانب سے ایک ہزار ستائیس فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیےمعاہدہ کرانے پر مصر کو خراج تحسین پیش کیا اور پوری فلسطینی قوم کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔
رہائی پانے والے فلسطینی ہیروز کو مخاطب کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ "آپ لوگ فلسطینی قوم کی عزت وشرف کاجھومر ہیں۔ پوری مسلم امہ کوآپ پر فخر ہے، کیونکہ آپ فلسطین اور قبلہ اول کے لیے وہ قربانیاں دے چکے ہیں جو کوئی دوسرا نہیں دے پایا ہے”۔
حماس رہ نما نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کو رہائی کے بعد انہیں جلاوطن کرنے کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے جیلوں سے رہائی کے بعد قطر، اردن اور ترکی بے دخل کیے گئے فلسطینیوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ان کی یہ جلاوطنی عارضی ہے اور جلد وہ اپنے وطن واپس آ جائیں گے۔
اسرائیل کے ساتھ طے پائے معاہدہ اسیران کے بارے میں خالد مشعل نے کہا کہ”وفاء اسیران ” معاہدہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جدوجہد اور فلسطینی عوام کے صبر کا میٹھا پھل ہے۔ ہم نے آج فلسطینی تاریخ کا ایک ایسا روشن باب تحریر کیا ہے جوہمیشہ فلسطینی تاریخ میں جگمگاتا رہے گا۔
انہوں نے فلسطینی انتظامیہ اوراسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی رٹ لگانے والوں کو معاہدہ اسیران کی جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دشمن کے ساتھ مذاکرات کے بجائے صہیونی دشمن کےخلاف مسلح جدوجہد پر توجہ دیں تاکہ دشمن کو پسپا کرنے کے لیے اس طرح کے معاہدے کرنے پرمجبور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجاہدین کی مسلح جدوجہد نہ ہوتی توآج فلسطینی یہ خوشی کا دن نہ دیکھ پاتے۔
فلسطینی تنظیموں کے درمیان مفاہمت کے بارے میں حماس رہ نما نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کا یہ موقع ایک ایسا وقت ہے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مفاہمت پرعمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ایک ہزار اسیران کی رہائی کے معاہدےنے پوری فلسطینی قوم کو متحد کر دیا ہے۔ اس وقت ایک ایسی فضاء موجود ہے کہ فلسطینی سیاسی جاعتیں اپنے اختلافات سے اوپراٹھ کرقومی مفاد کی خاطرمصالحت کا معاہدہ کر سکتی ہیں۔