فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہےکہ دشمن کے ساتھ "وفاء اسیران” معاہدہ صہیونی قبضے کےخلاف تزویراتی تبدیلی کا نقطہ آغازہے۔ اپنی مرضی کی شرائط پر ڈیل کرکے ثابت کر دیا ہے کہ دشمن کو تباہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار صہیونی جیلوں سے رہا ہونے والےاسیران کے استقبالیہ جلسے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہ اکتوبرکی تاریخ فلسطین کے ان تاریخی ایام میں سے ایک تاریخی دن ہے، جس پر فلسطینی قوم ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔ آج کا دن فلسطینی ماؤں، بہنوِں، بزرگوں، مجاہدین اور ایک ایک شہری فخر اور خوشی کا دن ہے”۔
اسرائیلی جیلوں سے قیدیوں کی بلاامتیاز رہائی کے اس معاہدے پر بات کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں مقید کوئی بھی فلسطینی رہائی کا اتنا ہی حق دار ہے جتنا کہ حماس، جہاد اسلامی فتح اور کسی دوسری سیاسی جماعت کےارکان رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جیلوں میں حماس کے ارکان کی کثیر تعداد کے باوجود معاہدے میں جماعت طبقے یا علاقےسے امتیاز نہیں برتا گیا۔ پوری دیانت داری کے ساتھ نہ صرف تمام علاقوں کے اسیران کے نام اس میں شامل کیے گئے بلکہ تمام سیاسی، غیرسیاسی، عسکری تنظیموں اور سماجی کارکنوں کےنام بھی شامل کیے گئے تاکہ "وفاء اسیران” معاہدہ پوری قوم کا ایک نمائندہ معاہدہ باور کیا جاسکے”۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے اراکین کی بڑی تعداد کو معاہدے کی فہرست میں شامل کرنے پربعض حلقوں کی جانب سے اعتراضات کیے گئے ہیں لیکن ہم نے واضح کر دیا ہے کہ تمام فلسطینی قیدی ہم سب کے یکساں ہیروز ہیں۔ ہم نے دشمن کے ساتھ ڈیل کے دوران جہاد اسلامی، فتح، محاذ برائے آزادی فلسطین سمیت تمام سیاسی اور عسکری تنظیموں کے اراکین کو شامل کرایا حتی کہ معاہدے کے میں اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست ایک عیسائی شہری کو بھی شامل کر کے یہ ثابت کر دیا کہ یہ معاہدہ کسی ایک تنظیم کا نہیں بلکہ پوری قوم کا نمائندہ ہے۔ ہم نے وادی گولان، 1948ء کے مقبوضہ شہروں کےقیدی، مغربی کنارے، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی سمیت تمام علاوں کو برابر اہمیت دی ہے اور آج ثابت کردیا ہے کہ حماس نے مقبوضہ فلسطین کے تمام طبقات کو باہم متحد کر دیا ہے۔
اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ”دشمن یہ بات ذیہن سے نکال لے کہ وہ فلسطینیوں کو گرفتار کر کے جیلیں بھرتا رہے گا۔ فلسطینی عوام بھی زندہ و بیدار ہیں۔ وہ صہیونی دشمنوں کو نہ صرف اغواء کرنے بلکہ انہیں کئی سال تک دشمن کی نظروں سے اوجھل رکھنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ فلسطینی مزاحمت کی قوت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ دشمن کو تباہ و برباد کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
فلسطینی وزیراعظم نے رام اللہ اتھارٹی کی جانب سے گیلاد شالیت کی گرفتاری کو فلسطینی عوام کےخلاف ایک سازش قراردینے پر اسے یاد دلایا کہ کیا دشمن کے ایک فوجی کے بدلے میں ایک ہزار ستائیس مرد و خواتین اسیران کی رہائی بھی فلسطینیوں کے خلاف سازش ہوگی۔
خیال رہے کہ پانچ سال قبل جب مزاحمت کاروں نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو اغواء کیا تو فتح اتھارٹی کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے دشمن کا فوجی پکڑ کرامن عمل کو نقصان پہنچایا ہے اور یہ اغواء فلسطینی عوام کے خلاف سازش ہے۔