فلسطینی مذہبی و عسکری سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور اسرائیل کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے لیے دو ماہ پیشتر طے پائے معاہدے کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے آج دوسرے مرحلے میں اسیران کی رہائی کا امکان ہے۔
دوسری جانب حماس نے مغربی کنارے اور تمام فلسطینی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دشمن کی جیلوں سے رہا ہونے والے اپنے ہیروز کے استقبالی جلوسوں میں بڑھ چڑھ کر شرکت کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ہے کہ صہیونی دشمن کی جیلوں سے رہا ہونے والے قومی ہیروز کا استقبال ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ حماس مغربی کنارے کی تمام گونریوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ آج اتوار کے روز شہروں، قصبوں اور مہاجر کیمپوں میں اسیران کی رہائی کے سلسلے میں ہونےوالی تقریبات میں شرکت کر کے اپنے قومی اور ملی جذبے کا ثبوت دیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیران کی رہائی فلسطینیوں کے لیے عید سے کم خوشی کا موقع نہیں۔ آج فلسطینی عوام اپنے ان پیاروں سے مل رہے ہیں جو سال ہا سال سے صہیونی جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔ آج کے دن فلسطینی مسلح مزاحمت کو خراج تحسین پیش کرنے کا بھی دن ہے کیونکہ اگر مزاحمت کی قوت استعمال نہ کی جاتی تواتنی بڑی تعداد میں اسیران کی دشمن کی جیلوں سے رہائی ناممکن تھی۔ فلسطینی عوام اپنے ان مجاہد بھائیوں کو سلام پیش کریں جو اپنی جانوں پر کھیل کر اپنے اسیر بھائیوں کی رہائی کا انتظام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ دو ماہ قبل حماس اور اسرائیل کے درمیان اسیران کے تبادلے کا ایک سمجھوتہ طے پایا تھا۔ اس سمجھوتے کے تحت حماس کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں صہیونی حکومت نے ایک ہزار مرد اور ستائیس خواتین قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اعلان کے مطابق اسرائیل نے فلسطینی اسیران کو دو مراحل میں رہا کرنا تھا۔ پہلے مرحلے میں 475 اسیران کو رہا کر دیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں 550 اسیران کی رہائی آج متوقع ہے۔