فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت "الفتح” کے ایک مرکزی رہ نما اور رکن قانون ساز کونسل ماجد ابوشمالہ نے پیش آئند پارلیمانی انتخابات میں اپنی جماعت کی بدترین شکست کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فتح کی دوبارہ تنظیم سازی اورصحی حتیاری نہ کی گئی ہمیں مستقبل قریب میں ہونے والے کسی بھی انتخابی معرکے میں حماس کے مقابلے میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی کنارے میں حکمراں جماعت فتح کے رہ نما نے ان خیالات کا اظہار ایک نیوز کانفرنس کےدوران کیا۔ انہوں نے فلسطین میں پارلیمانی انتخابات سےقبل تمام فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کے قیام پرزور دیا اور کہا کہ مصالحت ہونے کی صورت میں فتح کو انتخابات میں بہتر نتائج کی توقع ہو سکتی ہے۔
رام اللہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ابوشمالہ نے کہا کہ حال ہی میں فتح کی انقلابی کونسل کے اجلاس میں فلسطین میں پارلیمانی انتخابات اور اس سلسلے میں فتح کی تیاریوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی، حالانکہ یہ ایک ایسا موضوع تھا جس پر مفصل بحث ہونی چاہیے تھی۔ صدر محمود عباس کو چاہیے تھا کہ وہ انتخابات کے بارے میں کوئی ٹھوس اور واضح موقف اختیار کرتے۔
ابو شمالہ کا کہنا تھا کہ محمود عباس نے ایک سابقہ اجلاس میں کہا تھا کہ وہ قاہرہ میں حماس کےسیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کے ساتھ بات چیت میں آئندہ سال پارلیمانی انتخابات کے بارے میں بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ سال فروری یا مارچ میں فلسطین میں پارلیمانی انتخابات کرانا چاہتے ہیں تاہم اس کے لیے تمام جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کےجواب میں انہوں نے اپنی جماعت فتح کی انتخابی تیاریوں پرعدم اطمینان کا اظہار کرتےہوئے استفسار کیا کہ کیا فتح نے انتخابات کے لیے خود کو تیار کر لیا ہے۔ ہرگزنہیں۔ فتح کی جانب سے ایسی کوئی تیاری نہیں کی گئی۔ اگراسی حال میں فلسطین میں انتخابات ہوئے تو حماس پہلے سے زیادہ موثر طریقے سے کامیاب ہو گی اور فتح کو ماضی کی نسبت بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔