اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس ، تعلیم و ثقافت”یونیسکو” کے تمام فنڈز روکنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ یونیسکو کی امداد اس لیے روکی گئی ہے کہ تنظیم کی جانب سے فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے فلسطین کو مستقل رکن ملک کے طور پر شامل کرنے کی درخواست منظور کی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان مارک اریگیو نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ”وزیراعظم کی ہدایت پر یونیسکو کو سالانہ کی بنیاد فراہم کی جانے والی امداد روک دی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یونیسکو میں فلسطینی ریاست کومتنازعہ طریقے سے رکن ملک کا درجہ دیا جانا قابل مذمت ہے کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے خطے میں دیرپا امن کے قیام کی کوششیں متاثر ہوں گی۔ اس وقت فریقین (اسرائیل اور فلسطین) کےدرمیان تنازعات کے حل کا واحد راستہ مذاکرات ہیں اور یک طرفہ طور پر کوئی بھی اقدام مذاکرات کےعمل کو متاثر کرے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل یونیسکو کو سالانہ 20 لاکھ ڈالرزامداد فراہم کرتا ہے۔ اس ضمن میں ایک اعشاریہ چھ ملین ڈالربراہ راست یونیسکو کو فراہم کی جاتی ہے جبکہ بقیہ رقم تنظیم کو اسرائیلی وزارت تعلیم و ثقافت کی جانب سےفراہم کی جاتی ہے۔ جو اس کے مختلف پروگرامات میں استعمال کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ پیر کو پیرس میں یونیسکو کے دفتر میں ہونے والی رائے شماری میں فلسطین کو ایک مستقل رکن کا درجہ دیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر قرارداد کے حق میں107 اور مخالفت میں 14 ووٹ آئے تھے۔ باون ممالک نے رائےشماری میں حصہ نہیں لیا۔ یونیسکو میں فلسطینی ریاست کو رکنیت ملنےکے بعد امریکا نے بھی یونیسکو کی سالانہ امداد روکنےاعلان کر دیا ہے۔