(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) معاہدےکے تحت اب بین اینڈ جیری کمپنی کی مصنوعات اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے کے تمام صارفین کے لیے دستیاب ہوگی۔
عالمی نشریاتی ادارے کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گشتہ برس سے قابض ریاست اسرائیل میں امریکی کمپنی بین اینڈ جیری کی جانب سے اسرائیل کے فلسطینیوں کے ساتھ نسل پرستانہ سلوک کے خلاف بائیکاٹ کا فیصلہ تبدیل ہو گیاہے جس کے تحت کمپنی نے مقبوضہ مغربی کنارےمیں اپنی مصنوعات جن میں آئس کریم اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء شامل تھیں کی مارکیٹنگ بند کر نے کے اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کا بائیکاٹ کیا تھا تاہم اسرائیل کی حامی عالمی طاقتوں کے دباؤ پر کمپنی نے اسرائیل میں دوبارہ اپنے کاروبار کو مقامی لائسنس یافتہ ایوی زنگرنامی شخص جو امریکن کوالٹی پروڈکٹس کا مالک ہے کوایک خطیر رقم کے عوض فروخت کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی مقبولیت رکھنے والی کمپنی بین اینڈ جیری کی جانب سے یہ فیصلہ بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے بائیکاٹ کے طور پر کیا گیا تھا جو دیگرانسانی حقوق کی عالمی تحریکوں جن میں (BDS) تحریک بھی شامل ہے نے فلسطینیوں کے ساتھ بڑھتے مظالم پر اسرائیل کوعالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ مظلوم فلسطینیوں کو اسرائیلی قبضے سے نجات دلائی جاسکے تھی تاہم کمپنی کے اس نئے فیصلے کے بعد قابض اسرائیل کی وزارت خارجہ کی جانب سے بین اینڈ جیری کے معاہدے کو “ایک بہت بڑی فتح” قرار دیا ہے۔
قابض ریاست اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ، “ہم غیر قانونی قرار دینے اور BDS مہم کے خلاف ہر میدان میں لڑیں گے، چاہے وہ عوامی میدان میں ہو، اقتصادی میدان میں ہو یا اخلاقی میدان،۔
واضح رہے کہ نئے معاہدےکے تحت بین اینڈ جیری کی آئس کریم اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے کے تمام صارفین کے لیے دستیاب ہوگی ،یونی لیور کی جانب سے نئے معاہدے کے تحت اب بین اینڈ جیری کو پورے اسرائیل اور مغربی کنارے میں اس کے موجودہ لائسنس یافتہ ایوی زنگر کی مکمل ملکیت میں فروخت کیا جائے گا۔”