(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی عدالتی فیصلے کے ذریعےفلسطینی دویک خاندان اپنے گھرسے بے دخلی کے فیصلے پر منجمد کی مدت میں توسیع کردی گئی ہے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی فوج کی جانب سے جبری دخلی اور مسماری کی کارروائی رکوانے میں دویک فلسطینی خاندان کی کامیاب قانونی جنگ کے بعد قابض دشمن کو شکست دیتے ہوئے بطن الھویٰ کے مقام پر اسرائیلی عدالت سے اپنے قانونی مکان کی مسماری رکوانے کا فیصلہ حاصل کرلیا۔
فلسطینی دویک خاندان کے مطابق اسرائیلی عدالتی فیصلے کے ذریعے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع سلوان کے بطن الھویٰ محلے میں واقع اپنے گھر کو بے دخل کرنے کے فیصلے پر منجمد کی مدت میں توسیع کر دی گئی ہےاور سپریم کورٹ نے دویک کے خاندان کی اپیل کو جزوی طور پر قبول کرتے ہوئے کیس کو مزید بحث کے لیے مجسٹریٹ کی عدالت میں واپس کرنے کی درخواست منظور کرلی ہے۔
واضح رہے کہ یہ فلسطینی کے ساتھ قابض صہیونی بلدیہ کی جانب سے 2007ءسے اب تک جاری یہ جنگ جس میں اسرائیلی عدالتوں میں عطار کونیم سیٹلمنٹ ایسوسی ایشن کے دائر کیے مقدمے کی روشنی میں شروع ہوئی جب ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا کہ اس فلسطینی خاندان کا گھر اور پڑوس میں درجنوں گھر 1967ء سے نجی ملکیتی زمین پر بنائے گئے تھےجس کے بعد گاہے بگاہےقابض میونسپلٹی اوردیگر بار ایٹریٹ کوہنم ایسوسی ایشن کی طرف سے اس خاندان کو ستایا جاتا رہا ہے۔