فلسطین کی ایک بڑی مذہبی اور سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت کے مرکزی رہ نما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ مصر کی میزبانی میں 23 اور 24فروری کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں فلسطینی قومی حکومت کی تشکیل کا مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ قومی حکومت کے سربراہ کے لیے صدر محمود عباس کےنام پر اتفاق ہو گیا ہے۔ نئی قومی عبوری کابینہ میں شامل وزراء کے ناموں کا اعلان قاہرہ مذاکرات میں کیا جائے گا۔
حماس کے مرکزی رہ نما اور تنظیم خارجہ تعلقات کے امور کے نگراں اسامہ حمدان نے ان خیالات کا اظہار سعودی عرب کے عربی اخبار "الشرق” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس اور فتح دونوں چوبیس فروری کے مذاکرات میں قومی حکومت کی تشکیل کا معاملہ حل کرلے گی۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے نہ ماضی میں قومی مفاہمت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ایسا کیا جائے گا۔ جلد ہی سب کو معلوم ہو جائے گا کہ حماس نے مفاہمت کو عملی شکل دینے کے لیے کس حد تک لچک اور نرمی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں قومی حکومت کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی حکومت کے اہداف نہایت محدود ہوں گے، جس کی تمام تر توجہ غزہ کی تعمیر نو اور صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی تیاری ہو گی۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ قاہرہ میں ہونے والے کل جماعتی مذاکرات میں قومی حکومت کی تشکیل کے بعد تنظیم آزادی فلسطین کے ڈھانچے کی ازسرنو تشکیل بھی شامل ہے۔ پی ایل او کی نئی باڈی کی میں حماس اور اسلامی جہاد کی قیادت کو بھی شامل کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ فلسطین میں دو بڑی سیاسی جماعتیں حماس اور الفتح گذشتہ سال سے مفاہمت کے ایک سمجھوتے کے لیے بات چیت کر رہی ہیں۔
مفاہمت کے حوالے سے دونوں جماعتوں کے مابین بہت سے امور طے پا گئے ہیں۔ اس سلسلے میں جلد ہی دونوں جماعتوں کے اشتراک سے ایک عبوری حکومت کی تشکیل کی کوششیں جاری ہیں۔ عبوری وزیراعظم کے لیے صدر محمود عباس کے نام پر اتفاق کر لیا گیا ہے جبکہ کابینہ کی تشکیل کے لیے بات چیت پرسوں شروع ہو گی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین