فلسطین کی سب سےبڑی اور منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے امریکی صدارتی امیدوار”نیوٹ گینگریچ” کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں انہوں نے فلسطینیوں کو”دہشت گردی کے لیے ایجاد کی گئی قوم” قرار دیا تھا۔
حماس کا کہنا ہے کہ دنیا میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے فلسطینی نہیں بلکہ اسرائیل قائم کیا گیا۔ فلسطینیوں ہزاروں سال سے اسی سرزمین پر آباد رہے ہیں۔ انہوں نے کسی دوسرے کے ملک پر قبضہ نہیں کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "نیوٹ گینگریچ” کے بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ فلسطینیوں کو دہشت گردی کے کے لیے ایجاد کردہ قوم قرار دے کرنہ صرف انہوں نے اپنی صہیونیت نوازی اور فلسطین دشمنی کا اعتراف کیا ہے بلکہ گینگریچ کا بیان واشنگٹن کے پالیسی سازوں کی بدنیتی کا پول کھولنے کے لیے کافی ہے۔
عزت رشق کا کہنا تھا کہ "یہ درست ہے کہ امریکا میں کسی بھی صدارتی امیدوار کو اپنے انتخابی عمل میں کامیابی کے لیے وہاں کی صہیونی لابی کی حمایت چاہیے ہوتی ہے۔ گینگریچ بھی امریکی یہودی لابی کی حمایت کے حصول کے لیے اس طرح کے نازیبا ریمارکس دے رہے ہیں لیکن عملا امریکا کی پالیسی اسی اصول پرکار فرما ہے۔ ماضی میں جب بھی فلسطین اور اسرائیل کےدرمیان مفادات کی بات ہوئی تو امریکا نے ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کرتے ہوئے اسرائیلیوں کا ساتھ دیا۔ فلسطینیوں کو امریکا کی کسی سیاسی جماعت یا اس کے کسی صدارتی امیدوار سے کوئی خیرکی توقع نہیں ہے۔ امریکا میں چاہے ڈیموکریٹس کی حکومت ہویا ری پبلیکن کی ہو امریکا نے ہمیشہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ کسی امریکی صدارتی امیدوار کی جانب سے فلسطینیوں کو ایجاد کردہ قوم قرار دینے سے حقائق مسخ نہیں کیے جا سکتے البتہ روز روشن کی طرح حقائق کو مسخ کرنے والوں کے دماغی معالجے کی ضرورت ہو گی، کیونکہ کوئی فاترالعقل انسان ہی یہ کہہ سکتا ہے کہ فلسطینی دہشت گردی کے لیے تیار کیےگئے ہیں اور ان کا اپنا کوئی وجود نہیں تھا۔ ہم صرف اتنا پوچھتے ہیں کہ آیا اسرائیل ایک قدیم ریاست ہے یا فلسطین۔ نیز کیا فلسطینی یہودیوں کے ملک میں باہر سے لا کر آباد کیے گئے ہیں یا یہویوں کو فلسطینیوں کی سرزمین پرمسلط کیا گیا ہے۔
حماس نے امریکی صدربراک اوباما اور یورپی یونین کی جانب سے گینگریچ کے بیان پر اختیار کی گئی خاموشی پر سخت تنقید کی۔ عزت رشق نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اور یورپی یونین کی جانب سے گینگریچ جیسی شخصیات کے متنازعہ ریمارکس پر خاموشی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ان کے نزدیک گینگریچ کا موقف درست ہے۔