یورپی ملک ناروے میں قائم انسانی حقوق کی ایک بین لاقوامی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی ڈاکٹر جیلوں میں فوج اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے وحشیانہ تشدد کا شکار فلسطین اسیر مریضوں کےخلاف مظالم کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔
فلسطین میں انسانی حقوق کی صورتحال پرنگاہ رکھنے والی تنظیم "یورپی نیٹ ورک برائے دفاع حقوق اسیران فلسطین” کے ناروے کے صدر مقام اوسلو میں قائم ہیڈ کواٹر سے جاری ایک رپورٹ میں یہودی”مسیحاؤں” کی اس دوغلی پالیسی اور انسانیت دشمن رویے کا انکشاف کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست مختلف فلسطینی اسیروں بالخصوص آزادی کے لیے جنگ لڑنے والے فلسطینی مزاحمت کاروں کو بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کے دوران ان پر تشدد کا تیسرا درجہ بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں کئی اسیر معذور ہو کر اور نہایت تشویشناک حالتوں میں اسپتالوں میں منتقل کیے جاتے ہیں۔ جیلوں سے اسپتالوں میں منتقلی کےبعد بھی اسیران کی نگہداشت کے بجائے یہودی ڈاکٹر ان کےخلاف مظالم جاری رکھتے ہیں۔ فلسطینی تشدد زدہ مریض اسیروں کو غلط میڈیکل رپورٹس بنا کرفوج کو کسی بھی قسم کے الزام سے بری کر دیا جاتا ہے۔انتہائی نگہداشت میں رکھے جانے والے مریضوں کو بھی عام مریضوں میں رکھا جاتا ہےاور ان کے علاج معالجے کے بجائے صرف وقت گذارا جاتا ہے۔ یوں کچھ عرصے تک اسپتالوں میں رکھنے کے بعد یہ یہودی ڈاکٹر مریضوں کو اسی تشویشناک حالت میں فوج کے حوالےکر دیتے ہیں جوان پر تشدد کا نیا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں۔
رپورٹ کی تیاری میں کئی اسیران کے بیانات کو بھی بنیاد بنایا گیا ہے جنہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد نام نہاد ڈاکٹر کے ہتھے چڑھایا گیا، انہوں نے ان مریضوں کی جعلی میڈیکل رپورٹس تیار کیں اور انہیں تندرست قرار دے کر دوبارہ تفتیش کاروں کے حوالے کر دیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے یہودی عقوبت خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کو انسانیت کے خلاف سنگین جرم قرار دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والےبے پناہ مظالم میں یہودی تفتیش کاروں کے ساتھ ساتھ ان نام نہاد مسیحاؤں کا بھی اہم کردار ہے جو تفتیش کاروں کے تشدد کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے تشدد زدہ قیدیوں کےخلاف جعلی میڈیکل رپورٹس تیار کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹروں کے خلاف انکوائری کے لیے اقوام متحدہ سمیت دیگر تنظیموں سے فوری کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں بیشتر قیدیوں پر ماورائے عدالت تشدد کیا جاتا ہے۔ قیدیوں کو سالہا سال تک کسی الزام کے تحت عدالت میں پیش نہیں جاتا اور دوران حراست دسیوں افراد اذیتیں نہ برداشت کرنے پر زندگی کی جنگ ہار جاتے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین