فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور یہودیوں کے درمیان منقسم مذہبی مقام”حرم ابراہیمی” میں آئندہ ہفتے کم سے کم 50 ہزار یہودی زائرین کی آمد کا امکان ہے۔ یہودیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیےاسرائیلی فوج اور پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑی تعداد نے حرم ابراہیمی کے آس پاس اپنی ہنگامی چوکیاں قائم کر لی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق پیش آئند ہفتے سےیہودی اپنے مذہبی دن”عید مظال” کی تقریبات کےسلسلے میں حرم ابراہیمی میں جمع ہو رہے ہیں۔ اس ضمن میں پچاس ہزار یہودی زائرین کا مسجد ابراہیمی میں آنے کاا مکان ہے۔
خیال رہے کہ”عید مظال” یہودیوں کے نزدیک ایک ایسی عید ہے جو مسلسل سات دن تک منائی جاتی ہے۔ یہ عید بنی اسرائیل کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں فرعون سے ملنےوالی نجات کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جب بنی اسرائیل کو مصری بادشاہ فرعون سے نجات دلائی تھی اور انہیں وادی سینا میں پہنچا دیا تھا، اس کے بعد مذہب پرست یہودی اس دن کوایک عید کے طور پر مناتے چلے آ رہے ہیں۔
"عید مظال” کے موقع پر دنیا بھرسےیہودی فلسطین بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس، مغربی کنارے میں حرم ابراہیم اور صحرائےسینا میں جمع ہوتے ہیں اور”تورات” کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ مقبوضہ فلسطین کے تاریخی شہرالخلیل میں جلیل القدر پیغمبرحضرت ابراہیم علیہ السلام کا روضہ اور انہی کے نام سے مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ تاریخی اعتبار سےیہ مسجد مسلمانوں کی ملکیت ہے تاہم سنہ 1994ء میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان ایک معاہدے کے بعد حرم کو دوحصوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ ایک حصہ یہودیوں کے لیےاور دوسرا مسلمانوں کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔