اسرائیلی وزیرخارجہ آوی گیڈورلائبرمین نے الزام عائد کیا ہے کہ یورپ نے اسرائیل کے حوالےسے اپنی پالیسی تبدیل کر لی ہے اور اب یورپ "یہود دشمنی” پر عمل پیرا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیرخارجہ نے ان خیالات کا اظہار یورپی یونین کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ءکے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کے بارے میں جاری رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے فلسطینیوں کے بارے میں جاری رپورٹ نفاق اور غلط بیانی پر مبنی ہے اور اس رپورٹ میں حقائق کو مسخ کرنے کے ساتھ ساتھ یہودیوں کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔ میرے نزدیک یورپی یونین کی یہ رپورٹ”یہود دشمنی” کا مظہر ہے۔ یورپی ممالک کو ایسی کوئی بھی رپورٹ جاری کرنے سے قبل یہودی برادری کے جذبات کو سامنے رکھنا چاہیے۔
ایک سوال کےجواب میں لائبرمین کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے ساتھ کسی بھی معاہدے کی صورت میں اراضی کا تبادلہ بھی ممکن ہے۔ یہ امکان ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے بعض علاقوں کو جہاں فلسطینی آباد ہیں فلسطینی ریاست میں شامل کر لیا جائے گا۔
تاہم صہیونی وزیرخارجہ نے فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل کے پیش آئند چند برسوں میں کسی قسم کے معاہدے کے امکان کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دو ریاستی فارمولے کے حامی ہیں لیکن یہ منصوبہ فوری طور پر عمل درآمد کی شکل میں سامنے نہیں آ سکتا۔