عالم اسلام کی نمائندہ اسلامی تعاون تنظیم”او آئی سی” نے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودی قوم کا دارالحکومت قرار دینے کاسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ "او آئی سی” کا کہنا ہے کہ القدس کو یہودیوں کا دارالحکومت قرار دینے کا صہیونی منصوبہ فلسطینی قوم کےخلاف اسرائیل کی کھلی جارحیت اور دہشت گردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اکمل الدین احسان اوگلو نے جدہ میں اپنے دفترسے جاری بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے لاقانونیت اور ہٹ دھرمی کی انتہا کر دی ہے۔ بیت المقدس کو یہودیوں کے لیے مخصوص کرتے ہوئے اسے یہودی قوم کا دارالحکومت قراردنے کا منصوبہ کھلی جارحیت ہے اور یہ فلسطینیوں کے مسلمہ حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ فلسطین کے اس مقدس شہر پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں۔ یہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہےاور اسے ہرٓ صورت میں فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔
او آئی سی کے سربراہ نے کہا کہ بیت المقدس پر سنہ 1967ء کی جنگ میں اسرائیل نے ناجائز قبضہ کیا۔ پوری دنیا نے اسرائیل کے قبضے کو تسلیم نہیں کیا بلکہ عالمی قوانین کے تحت یہ فلسطین کا حصہ ہے۔ اسرائیل کو اس میں تصرف کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ اسرائیل کے بیت المقدس کی ملکیت کے تمام دعوے سراسر باطل اور دروغ گوئی پر مبنی ہیں۔ عالم اسلام اور عالمی برادری اسے تسلیم نہیں کرتے۔
پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلونے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ، جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، یونیسکو، عرب لیگ اور تمام عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر مل کر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ بیت المقدس کےخلاف اپنی جارحیت بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بیت المقدس اور فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی پر خاموش رہی تو خطے میں امن کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔ دنیا کو مل کر صہیونی ریاست کو اپنی انا پرستی اور باطل اقدامات سے روکنا ہو گا۔